غزل

انس نبیل

رات دن فرض نبھاتے ہوئے تھک جاتے ہیں

آئینے عکس دکھاتے ہوئے تھک جاتے ہیں

بن تھکے جن کے لیے دوڑا میں سارا جیون

وہ میرے پھیر دباتے ہوئے تھک جاتے ہیں

دل کی آتش پہ توجہ نہیں دے پاتے ہم

پیٹ کی آگ بجھاتے ہوئے تھک جاتے ہیں

زندگی میں کہیں ایسے بھی ملے ہیں کچھ لوگ

قرض لمحوں کا چکاتے ہوئے تھک جاتے ہیں

روک دیتے ہیں وہ اک روز سفر کو دل کے

غم جو دھڑکن کو بڑھاتے ہوئے تھک جاتے ہیں

کوئی رشتہ ہی نہیں آتا غریبوں کے یہاں

بوجھ بیٹی کا اٹھاتے ہوئے تھک جاتے ہیں

عیب پوچھو تو زبان ہلتی نہیں ایک کی بھی

خوبیاں اپنی گناتے ہوئے تھک جاتے ہیں

دھیان سے سنتی ہے جو بزم تری سرگوشی

ہم وہیں شور مچاتے ہوئے تھک جاتے ہیں

کرنے لگتے ہیں پھر آرام کسی نیزے پر

اہل حق، حق کی اشاعت میں جو تھک جاتے ہیں

وہ تو تھکتا ہی نہیں آگ پہ جلتا ہے نبیل

تالیاں لوگ بجاتے ہوئے تھک جاتے ہیں

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146