غزل

تنویر آفاقی

جھلملاتے رہے اشک تارے بہت

ہم نے دیکھے ہیں ایسے نظارے بہت

دور موجوں نے پھر کر دیا تھا ہمیں

ورنہ ہم آلگے تھے کنارے بہت

غم کو ہم نے زیادہ نہ بڑھنے دیا

ورنہ پائوں تو اس نے پسارے بہت

جاں لٹانے کی جب بھی ضرورت پڑی

کام آئے ہیں یہ سر ہمارے بہت

جب تک ان کی نگاہِ عنایت رہی

میرے دامن میں تھے چاند تارے بہت

عہد پانے کا تجھ سے کیا تھا کبھی

اس لیے ہم پھرے مارے مارے بہت

ہائے ہم پر انھی کو نہ پیار آسکا

جو ہمیں تھے اے تنویر پیارے بہت

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146