غم کی شب بے سحر نہیں ہے میاں
ہاں، مگر مختصر نہیں ہے میاں
جیسے گزرے گزارنی ہوگی
زندگی سے مفر نہیں ہے میاں
سب کے سجدے قبول ہوتے ہیں
اس کا گھر سنگ در نہیں ہے میاں
اتنا برسا ہے ٹوٹ کر بادل
اب گھٹاؤں کا ڈر نہیں ہے میاں
آئے دن توڑ پھوڑ ہنگامے
شہر اب معتبر نہیں ہے میاں
مت سناؤ قفس کے افسانے
کوئی بے بال و پر نہیں ہے میاں