نیک مقصد کی باریابی کو
ترک کر نفس کی خرابی کو
ہفت اقلیم کی نہیں حاجت
ہم غلامانِ بوترابی کو
حالت کشف سے میں دوں تشبیہ
چشم عارف کی نیم خوابی کو
کس طرح ہم سکون بخشیں گے
حضرت دل کی اضطرابی کو
اے مجاہد خلوص لازم ہے
ہر عبادت کی کامیابی
نیک مقصد کی باریابی کو
ترک کر نفس کی خرابی کو
ہفت اقلیم کی نہیں حاجت
ہم غلامانِ بوترابی کو
حالت کشف سے میں دوں تشبیہ
چشم عارف کی نیم خوابی کو
کس طرح ہم سکون بخشیں گے
حضرت دل کی اضطرابی کو
اے مجاہد خلوص لازم ہے
ہر عبادت کی کامیابی