مجھ کو لگتا ہے، میرے ساتھ میںآنے والے
راستہ بھول گئے، راہ دکھانے والے
مجھ سے اب آنکھ ملاتے ہوئے شرماتے ہیں
میرے کردار پہ الزام لگانے والے
روک پایا ہے بھلا کون گزرتے لمحے
یاد آتے ہیں بہت روٹھ کے جانے والے
تلخیاں زیست کی ہیں دل میں چھپائے بیٹھے
اپنے ہونٹوں پہ تبسم کو سجانے والے
آج وہ شخص کسوٹی پہ کھرا اترا ہے
بے وفا جس کو سمجھتے تھے زمانے والے
اے مجاہدؔ! یہ زمانے کا ستم کیسا ہے
جل گیا گھر تو ملے آگ بجھانے والے