غزل

نعیم ناداں سہسپوری

کیسی قسمت ہے! لال رکھا ہے

اس نے دریا کھنگال رکھا ہے

فیصلہ دل پر ہاتھ رکھ کے کرو

کس نے کس کا خیال رکھا ہے

مبتلا ہے وہ یوں عذابوں میں

گھر سے ماں کو نکال رکھا ہے

وہ ہیں آمادہ خون ریزی پر

ہم نے خود کو سنبھال رکھا ہے

ہر بشر ہے فدا، خدا نے تری

گفتگو میں کمال رکھا ہے

یوں تو لنگر لٹا رہا ہے مگر

گھر یتیموں کا مال رکھا ہے

راہِ حق ہم نے چھوڑ کر ناداںؔ

خود کو مشکل میں ڈال رکھا ہے

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ اگست 2023

شمارہ پڑھیں