سرگرداں رہو شفقتِ اغیار نہ مانگو
ہر گام پہ تم سایۂ دیوار نہ مانگو
مجبور ہیں یہ صاحب عالم کے مصاحب
تم ان سے کبھی جرأتِ اظہار نہ مانگو
حساس طبیعت نہ بگڑ جائے تمہاری
بہتر ہے یہی، آج کا اخبار نہ مانگو
دل ٹوٹے کسی کا، کوئی ہوجائے نہ غمگین
تم طرزِ سخن ایسا کبھی یار نہ مانگو
یہ اہلِ خرد کب تھے مداوائے محبت
تم ان سے علاجِ دلِ بیمار نہ مانگو
ہوجائیں اگر منصب وزر باعثِ عزت
ایسے میں رضاؔ زینتِ کردار نہ مانگو