غزل

حافظ ؔ کرناٹکی (شکاری پور، شیموگہ)

مشکلوں سے ابھر گئے ہم لوگ

خود بگڑ کر سدھر گئے ہم لوگ

تیری یادوں نے پاؤں جکڑے ہیں

چلتے چلتے ٹھہر گئے ہم لوگ

جب بڑھی اپنے رب سے بے خوفی

اپنے سائے سے ڈر گئے ہم لوگ

کیا بتائیں وفا کی راہوں میں

گرد بن کر بکھر گئے ہم لوگ

تب بہاریں ہوئیں بہت حیراں

جب خزاں میں نکھر گئے ہم لوگ

ان کے در تک ہمیں پہنچنا تھا

خون میں تیر کر گئے ہم لوگ

ان کی چوکھٹ کو چھوڑ کر حافظ

کیا کسی اور در گئے ہم لوگ؟

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146