غزل

اخترسلطان اصلاحی

کچھ بغل میں چھپا کے لائے ہیں

دوست بن کر جو آج آئے ہیں

کاش رونا پڑے اسے بھی کبھی

اشک جس نے مرے بہائے ہیں

پہلے حاکم تھے، آج ہیں محکوم

وقت نے دن عجب دکھائے ہیں

جب کیا ان کو بھولنے کا جتن

اور شدت سے یاد آئے ہیں

آندھیو! کیا ملا تمہیں آخر

تم نے کتنے دیے بجھائے ہیں

دل میں یادوں نے کی ہے پھر یورش

جیسے بادل غموں کے چھائے ہیں

جن کا ثانی نہ تھا زمانے میں

ہم نے ایسے گہر گنوائے ہیں

زخم اپنوں سے جو ملے تھے کبھی

ہم نے سینے پہ سب سجائے ہیں

دل ہے کتنا اداس اختر کا

کتنے گہرے غموں کے سائے ہیں

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146