غزل

کاظم بن حبیب بجنوری

صاف عیاں ہے بات یہ ان کے تیور سے

بول لگے ہیں ان کو میرے پتھر سے

بہت ہوا اب ہٹ جاؤ تم منظر سے

’’پھول کی پتی بات کرے ہے خنجر سے‘‘

بزم سے ان کی ایسے کچھ ہم دور ہوئے

پار گئے ہوں جیسے سات سمندر سے

ایسی زباں سے بات کرو ہو لوگوں سے؟

جیسے کوئی زخم کریدے نشتر سے

ایک مسافر بیٹھا تھا دیوار تلے

لگتا تھا وہ ٹوٹ گیا ہے اندر سے

اس سے بڑھ کر اور جہالت کیا ہوگی

کوئی کہے انسان بنا ہے بندر سے

شیش محل میں ہم تو پیارے سوتے ہیں

پانی ٹپکے کاظمؔ تیرے چھپر سے

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146