غزل

سرفراز بزمی فلاحی

زخم کیا کیا نہ تری یاد میں پالے ہم نے

کر دیا خود کو غم دل کے حوالے ہم نے

عشق کی راہ میں دیکھا نہیں پیچھے مڑکر

قافلے آگ کے دریا سے نکالے ہم نے

جگنوو آج ہیں ہم تیرہ نصیبانِ حیات

کل اسی شہر میں بانٹے تھے اجالے ہم نے

اپنے کردار کی عظمت سے بدل ڈالے تھے

شوکت قیصر و کسریٰ کے حوالے ہم نے

ہم کو اللہ نے توفیق انا بخشی ہے

شہرتوں کے کبھی ارمان نہ پالے ہم نے

آندھیو! چھین نہ پاؤگی چراغوں کی ضیا

دل کے فانوس میں رکھے ہیں اجالے ہم نے

خاک میں مل کے لیے ارض و طن کے بوسے

ہم سے تصدیق وفا مانگنے والے ہم نے

برکت رزق چمکنے لگی پیشانی سے

اپنے بچوں کو دیے پاک نوالے ہم نے

بڑھتی جاتی تھی بہت تشنگیِ دشت جنوں

کردیے نذر غم عشق کے چھالے ہم نے

شام کی پیٹھ پہ بیتے ہوئے دن کے ماتم

شب کی پیشانی پہ لکھے ہیں اجالے ہم نے

خیر احباب تو احباب ہیں بزمی صاحب

اپنے دشمن پہ بھی پتھر نہ اچھالے ہم نے

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146