غزل

سرفراز بزمی

اسیر اپنا بنا، اشتیاق حور میں رکھ

مرے شعور مجھے وادیِ شعور میں رکھ

سمجھ کے دیں گے نہیں سامری گزیدہ لوگ

ہزار بار بھلے سائبان طور میں رکھ

چلی جو بات تو برگِ بہشت تک پہنچی

خروج آدم خاکی مرے قصور میں رکھ

چراغ شوق، امید سحر، ثبوت وفا

یہ آیتیں ہیں، انہیں عشق کے زیور میں رکھ

نہ مانگ شوکت فرعونیت سے امن و امان

کلیم اپنی نظر کو اسیر طور میں رکھ

پگھل نہ جاؤں کہیں فقر کی تمازت سے

تری پناہ میں مولا، ترے حضور میں رکھ

نظام جبر کی تطہیر چاہنے والے

شہادتوں کی تڑپ سینۂ صبور میں رکھ

ہزار سر بہ زمانے کی تہمتیں بزمی

دل طہور میں رکھ یا نگاہ نور میں رکھ

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146