غزل

مرزا خالد بیگ خالد

خیال میں گر نہیں لطافت بیان جو پراثر نہیں ہے

تو بس وہی شوق دل بری ہے متاع سوزِ جگر نہیں ہے

جو چیز ہے جس جگہ پہ کھوئی،اسے وہیں ڈھونڈھئے گا صاحب

سکون دل کا دھرا ہے دل میں اُدھر نہیں ہے اِدھر نہیں ہے

وہ اور ہوں گے کوئی ہنرور جو جی رہے ہیں خرد کے بل پر

یہ میرے دل کی ہے بے بساطی کہ مجھ میں کوئی ہنر نہیں ہے

جو خود کو سمجھا بڑا قد آور، ہے جس کو زعم سکندری بھی

ملا ہوا ہے یہ تاج کس کو، وہ جس کے کاندھوں پہ سر نہیں ہے

وہ عشق ہی کیا جو بوالہوس ہے وہ حسن ہی کیا جو بے حیا ہے

وہ دل ہی کیا ہے جو غم نہ جانے، وہ آنکھ ہی کیا جو تر نہیں ہے

یہ شوق و وارفتگی نے خالدؔ کہاں پہ پہنچادیا جنوں کو

تمہیں بھی اپنا پتہ نہیں ہے، انہیں بھی اپنی خبر نہیں ہے

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146