اس میں شامل نہ ہو جب تک ترا اندازِ وفا
اپنے ہاتھوں پہ مرے نام کی مہندی نہ لگا
دھوپ جب تیز ہوئی بن گیا اک آنچل سے
پیار بہنوں کا کبھی، اور کبھی ماں کی دعا
ناخدا مجھ کو ڈبونے پہ تلا تھا لیکن
جیسے ہاتھوں میں مرے دے گیا پتوار خدا
لاکھ تم اس کے لیے چاند ستارہ بن جاؤ
اس نے اڑتے ہوئے جگنو ہی تو پوجے ہیں سدا
میرے اشعار سنے پہچانا جسے دنیا نے
اس کی رسوائی کا چرچا بھی تو دیکھوں میں ذرا
کاش تو بھی کبھی میرے لیے تڑپے لیکن
تجھ کو ہر چیز میسر ہو فقط میرے سوا
پھول مانگوں تو اُتر آئے بہار آنگن میں
میرے اللہ! دعاؤں میں اثر دے اتنا