غزل

عاصم خورشید، لندن

آنکھ میں اشکِ تمنا کی ضیا کس کے لیے

جل گیا اب یہ سرِ شام دیا، کس کے لیے

کس کی آمد ہے کہ آفاق بچھے جاتے ہیں

بن گیا رنگِ شفق، رنگِ حنا کس کے لیے

دل ہے ویرانہ تو ویرانۂ دل میں اب بھی

آنکلتی ہے کبھی موجِ صبا کس کے لیے

بڑھ کے ویرانیِ صحرا سے ہے ویرانیِ شہر

شہر کو لوٹ کے جائیں تو بھلا کس کے لیے

ہم جدا تھے تو جدا تیرے لیے تھے خود سے

تو جدا ہے تو رہیں خود سے جدا کس کے لیے

یہ شب و روز کی دھڑکن، یہ لہو کی گردش

اے دلِ زار بتا،کچھ تو بتا کس کے لیے

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146