غزل

قمر سنبھلی،نئی دہلی

کوئی بھی فن ہو وہ ماحول صاف چاہتا ہے

عجب ہنر ہے مرا، اختلاف چاہتا ہے

روایتوں کا ضروری ہے احترام بجا!

ہر ایک تجربہ، کچھ انحراف چاہتا ہے

میں چاہتا ہوں نہ رشتوں میں آئے رخنہ کوئی

نیا یہ عہد، دلوں میں شگاف چاہتا ہے

میسر آئی نہ اک پل بھی ہم کو یکسوئی

ہمارا ذہن بھی اب اعتکاف چاہتا ہے

علامتیں ہیں نئے دور کی برہنہ سب

مگر مزاج غزل کا، غلاف چاہتا ہے

مطالعہ ہے ضروری رموزِ فطرت کا

ہر ایک زندہ ادب انکشاف چاہتا ہے

ذرا تو گردشِ فکر و خیال دم لے قمرؔ

دماغ کعبۂ دل کا طواف چاہتا ہے

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146