غزل

عامرؔ عثمانی

عشق کے مراحل میں وہ بھی وقت آتا ہے

آفتیں برستی ہیں دل سکون پاتا ہے

آزمائشیں اے دل سخت ہی سہی لیکن

یہ نصیب کیا کم ہے، کوئی آزماتا ہے

عمر جتنی بڑھتی ہے اور گھٹتی جاتی ہے

سانس جو بھی آتا ہے لاش بن کے جاتا ہے

آبلوں کا شکوہ کیا ٹھوکروں کا غم کیسا

آدمی محبت میں سب کو بھول جاتا ہے

کارزارِ ہستی میں عزّوجاہ کی دولت

بھیک میں نہیں ملتی آدمی کماتا ہے

اپنی قبر میں تنہا آج تک گیا ہے کون

دفترِ عمل عامرؔ ساتھ ساتھ جاتا ہے

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146