غم جہاں کو بسائے ہوئے ہیں سینے میں
عجیب لطف سا آنے لگا ہے جینے میں
خدا ہی جانے کہ انجام شوق کیا ہوگا
نہ بادباں ہے نہ پتوار ہی سفینے میں
حیا ہی جوہر اصلی ہے دختر مشرق
نہیں ہے آب تو پھر کیا ہے آبگینے میں
فضا میں آج بھی خوشبو ہے جسمِ اطہر کی
عجب مہک تھی حضورؐ آپ کے پسینے میں
تمام مشرق و مغرب کے فلسفے بیکار
کہیں ہے روح کی تسکیں تو بس مدینے میں
صفائے قلب ہی تمکینؔ ہوگئی رخصت
ہزار عیبوں سے بڑھ کر ہے عیب کینے میں