غزل

عادلؔ رشید

وفا، اخلاص، ممتا، بھائی چارہ چھوڑ دیتا ہے

ترقی کے لیے انسان کیا کیا چھوڑ دیتا ہے

تڑپنے کے لیے دن بھر کو پیاسا چھوڑ دیتا ہے

اذاں ہوتے ہی وہ قصہ ادھورا چھوڑ دیتا ہے

سفر میں زندگی کے لوگ ملتے ہیں بچھڑتے ہیں

کسی کے واسطے کیا کوئی جینا چھوڑ دیتا ہے

کسی کو یہ جنوں بنیاد تھوڑی سی بڑھا لوں میں

کوئی بھائی کی خاطر اپنا حصہ چھوڑ دیتا ہے

سفر میں زندگی کے منتظر ہوں ایسی منزل کا

جہاں پر آدمی یہ تیرا میرا چھوڑ دیتا ہے

ہمارے بہتے خوں میں آج بھی شامل ہے وہ جذبہ

انا کی پاسبانی میں جو دریا چھوڑ دیتا ہے

ابھی تو سچ ہی چھوڑا ہے جناب شیخ نے عادلؔ

ابھی تم دیکھتے جاؤ وہ کیا کیا چھوڑ دیتا ہے

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146