خود کو بے اعتبار مت کرنا
اڑتے لمحوں سے پیار مت کرنا
بھول جاؤ خدا کو اے لوگو!
اتنا دنیا سے پیار مت کرنا
چاہے میدان ہاتھ سے جائے
تم نہتوں پہ وار مت کرنا
کاٹ کر پیڑ بوڑھے برگد کا
خود کو بے برگ و بار مت کرنا
آگے اس کے موت کی وادی
دیکھو اس حد کو پار مت کرنا
عہدِ حاضر کے دوستوں کو شفیقؔ
دوستوں میں شمار مت کرنا