رات کی تاریکیوں میں دوستی ہی دوستی
صبح سے تا شام لیکن اجنبی کے اجنبی
جسم بیچا، روح بیچی، عزت و ناموس بھی
ہے ابھی تک گھر میں لیکن مفلسی کی مفلسی
خار کچھ ایسا مقدر لے کے آئے ہیں یہاں
موسمِ برسات میں بھی سرمئی کے سرمئی
اپنے افسانے کا عنوان اور کیا اس کے سوا
اک شکستِ آرزو، آزردگی آزردگی
ساتھ رہتے ہیں شگفتہؔ ایک مدت سے مگر
میرے اس کے درمیاں بے گانگی بے گانگی