الٰہی مجھ پہ سب کچھ ہے مگر عزمِ جواں دے دے
مسلماں کی نظر دے دے، مجاہد کی زباں دے دے
کلیسا ہو کہ مسجد ہر جگہ باطل کا قبضہ ہے
جہاں میری حکومت ہو مجھے ایسا جہاں دے دے
ہمارے واعظوں کو ناز ہے شعلہ بیانی پر
انہیں تقریر کی تاثیر بھی شعلہ فشاں دے دے
چلوں میں ساتھ کس کے سب کی اپنی اپنی راہیں ہیں
ہو جس کی آنکھ میں پہلی صدی وہ کارواں دے دے
جو بات اپنوں سے کہتا ہوں پہنچ جاتی ہے غیروں تک
جو میرے راز کو رکھ لے وہ مجھ کو راز داں دے دے
اگر پیرِ حرم خاموش ہے افرنگ کے ڈر سے
تو اس کو قوت حیدر دے، فاروقی زباں دے دے
جنوں خیزی جنوںؔ سے چاہتی ہے وسعتیں یا رب
مکاں میں اس کا دم گھٹنے لگا ہے لا مکاں دے دے