غزل

شفقت ؔکاظمی

ہر چند بے کسی میں دن اپنے گزر گئے

اے زیست شکر ہے کہ تیرا قرض بھرگئے

اس کی ہے اور بات کہ پایا نہ کام جاں

ورنہ حضور یار میں ہم بیشتر گئے

لے کر کسی کے حسنِ تصور کا آسرا

ہم زندگی کی راہ سے آساں گزرگئے

کیا چیز تھیں کسی کی محبت نگاہیاں

کچھ اور تیرے حسن کے جلوے نکھر گئے

دن زندگی کے بار ہیں جن کے فراق میں

اللہ اب وہ عمر کے ساتھی کدھر گئے

اب تک وہی ہے رنگ مرے اضطراب کا

گو تیرے انتظار میں برسوں گزرگئے

شفقتؔ خوشی تو خیر مقدر نہ تھی مگر

دن اپنی زندگی کے بہرحال بھر گئے

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146