غصہ پر قابو پائیے (ایک مہلک نفسیاتی مرض کے آسان علاج کے تیر بہدف نسخے)

پروفیسر محمد ارشد جاوید

غصہ انسان کے بنیادی جذبات میں سے ایک اہم جذبہ ہے۔دنیا میں ہر انسان کو غصہ آتا ہے۔ کسی کو زیادہ اور کسی کو کم۔ کوئی اپنے غصے پر جلد قابو پالیتا ہے اور کوئی دنوں کڑھتا رہتا ہے۔ غصے کا اظہار کئی طرح سے کیا جاتا ہے۔ بعض لوگ بلند آواز میں بول کر غصے کا اظہار کرتے ہیں، کچھ گالی گلوچ اور بعض ہاتھا پائی اور تشدد سے۔ اگرچہ غصہ کے اظہار سے انسان پرسکون ہوجاتا ہے۔ تاہم یہ اکثر نقصان کا باعث ہوتا ہے۔
غصے میں فرد کے جسم میں بہت سی تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں مثلاً دل کی دھڑکن اور نبض کی رفتار بہت تیز ہوجاتی ہے۔ آنکھیں انگارے بن جاتی ہیں۔ تمام جسم تن جاتا ہے، کانپنے اور لرزنے لگتا ہے۔ اعضا میں حملے کے لیے سختی اور تناؤ پیدا ہوجاتا ہے۔ معدے کی فعلیت رک جاتی ہے۔ اس میں تناؤ پیدا ہوجاتا ہے اور مجموعی کارکردگی خراب ہوجاتی ہے۔ ٹھنڈے پسینے آتے ہیں۔ جسمانی درجہ حرارت بڑھ جاتا ہے۔ چہرے کی رنگت سرخ ہوجاتی ہے۔ بھویں تن جاتی ہیں، ہونٹ کانپنے لگتے ہیں۔ انسان کو اپنے ذہن پر کنٹرول نہیں رہتا۔
غصے کی کوئی نہ کوئی وجہ ضرور ہوتی ہے۔ اکثر اوقات وجوہ ظاہری ہوتی ہیں مثلاً اگر کسی فرد کی مرضی کے خلاف کوئی کام ہوجائے یا اس کی عزت نفس کو ٹھیس پہنچے تو اسے غصہ آجاتا ہے۔ ذہنی الجھن کی صورت میں غصہ جلد اور زیادہ آتا ہے۔ اسی طرح بیمار آدمی کو جلد غصہ آتا ہے۔ حساس طبیعت کے مالک افراد بھی جلد غصہ سے مغلوب ہوجاتے ہیں۔
بعض اوقات غصے کی وجہ لاشعوری ہوتی ہے۔ گزشتہ دنوں میرے پاس بی اے کی ایک طالبہ علاج کے لیے آئی۔ دبلی پتلی فہمیدہ کو غصہ بہت آتا تھا، خاص کر اپنی بہن اور ماں پر۔ غصے میں بہن کو گالیاں دیتی اور ماں سے بدتمیزی کرتی۔ برتن وغیرہ توڑ دیتی۔ فہمیدہ کو خود بھی اپنی اس کمزوری کا شدید احساس تھا کیونکہ لڑائی جھگڑے کے بعد اسے اکثر پشیمانی ہوتی وہ اپنی اس عادت کو کنٹرول کرنا چاہتی تھی۔ نفسیاتی علاج کے دوران پتہ چلا کہ اس کو یہ خیال تھا کہ اس کی ماں اس کی بہن سے زیادہ پیار کرتی ہے اور اس سے کم، حالانکہ ایسا نہیں تھا۔ یہ بہن جو اس سے چھوٹی تھی، پڑھائی میں اس سے بہتر اور ایک کلاس آگے تھی۔ فہمیدہ اس بنا پر اس سے حسد کرتی تھی۔ صرف پانچ سیشن میںاس کا مسئلہ ختم ہوگیا۔
غصے کا علاج
حضرت علیؓ نے ایک کافر پہلوان کو پچھاڑ دیا۔ اس کے سینے پر بیٹھ گئے اور اس کو قتل کرنے کے لیے تلوار اٹھائی۔ اتنے میں پہلوان نے آپؓ کے منہ پر تھوک دیا۔ آپؓ نے تلوار میان میں ڈالی اور اس کے سینے سے نیچے اتر آئے۔ کافرنے بہت حیران ہوکر پوچھا کہ آپ نے مجھے کیوں چھوڑ دیا۔ حالانکہ میرا خیال تھا کہ تھوکنے کی وجہ سے آپ مجھے فوراً قتل کردیں گے۔ آپ نے فرمایا کہ پہلے تم دشمنِ خدا تھے، اس لیے تمہیں قتل کرنا چاہتا تھا مگر اب تم میرے دشمن ہو، لہٰذا میں نے تمہیں معاف کردیا۔
ایک طرف نفسیاتی لحاظ سے غصے کو دبانا نقصان دہ ہے اور دوسری طرف اگر غصے کے اظہار کی کھلی اجازت ہو تو معاشرہ انتشار کا شکار ہوجائے اور جنگ و جدل کا میدان بن جائے، لہٰذا غصے کو دبانے کے بجائے کنٹرول کیا جائے اور اس کے اخراج کا پسندیدہ یا غیر نقصان دہ طریقہ اختیار کیا جائے۔ غصہ کنٹرول کرنے کے چند طریقے درج ذیل ہیں:
٭ اہم ترین بات یہ ہے کہ ہمیں علم ہو کہ ہم غصے میں ہیں۔ اگر ہم اپنے غصے سے آگاہ ہی نہیں تو اسے کنٹرول کرنے کی کوشش کیسے اور کیوں کریں گے؟
٭ انسان کامل محمد ﷺ نے فرمایا: ’’غصہ شیطانی اثر کا نتیجہ ہے اور شیطان آگ سے پیدا کیا گیا اور آگ صرف پانی سے بجھتی ہے تو جس کو غصہ آئے، اسے چاہیے کہ وضو کرے۔‘‘
جدید نفسیات بھی کہتی ہے کہ غصہ ایک ہیجان ہے اور ہیجان ہمیشہ گرم ہوتا ہے، لہٰذا اسے کم کرنے کے لیے ٹھنڈا کریں، یعنی غصہ آنے پر وضو کرلیں، ٹھنڈا پانی پی لیں، ٹھنڈے پانی سے منہ ہاتھ دھو لیں یا غسل کرلیں تو غصہ ختم یا دھیما ہوجائے گا۔
٭ اپنے غصے کو کنٹرول کریں، ضبط کریں اور روکیں۔ قرآن میں ارشاد ہے: ’’جو خوشی اور غم میں خرچ کرتے ہیں، غصے کو پی جاتے ہیں… اللہ ایسے نیک لوگوں کو پسند کرتا ہے۔‘‘ (آل عمران) حدیث میں ہے جو اپنے غصے کو روکے گا اللہ قیامت کے دن عذاب کو اس سے ہٹائے گا۔ غصے کے وقت ان ارشادات کو ذہن میں رکھیں۔
٭ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ’’جو لوگ بڑے گناہوں اور بے حیائی سے بچتے ہیں اور جب غصہ آئے تو معاف کردیتے ہیں۔‘‘ (شوریٰ) دوسری جگہ ارشاد ہے کہ ’’اور لوگوں کے قصور معاف کردیتے ہیں اور اللہ ایسے نیک لوگوں کو پسند کرتا ہے۔‘‘ (آل عمران) ایک حدیث کا مفہوم ہے کہ اگر ہم لوگوں کو معاف کریں گے تو قیامت کے روز خدا ہمیں معاف فرمائے گا۔ علم نفسیات کہتا ہے کہ غصے کا بہترین علاج لوگوں کو معاف کرنا ہے۔ لوگوں کو ان کے لیے نہیں بلکہ اپنے لیے معاف کردیں۔ ان کو معاف کرکے آپ کو سکون مل جائے گا۔ اگر آپ ان کو معاف نہیں کریں گے تو کڑھتے رہیں گے، غصے کی آگ میں جلتے رہیں گے۔ حاصل کچھ نہ ہوگا۔
٭ آنحضور ﷺ نے ایک بار اپنے اصحاب کو غصہ کنٹرول کرنے کا ایک کامیاب طریقہ بتایا۔ فرمایا کہ جسے غصہ آئے وہ ’’اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم‘‘ پڑھے، چنانچہ جب بھی کسی کو غصہ آئے تو وہ دل میں ایک تا دس گنتی گنے اور ہر گنتی کے ساتھ اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم پڑھے۔ اس آیت کا ترجمہاور معنی و مطلب سمجھنا بھی ضروری ہے۔
٭ جب کبھی غصہ آئے تو فوراً اپنی توجہ غصے کی طرف لے جائیں کہ اس کی کیفیت کیا ہے؟ غصہ کیوں آیا؟ کیا اس کی معقول وجہ ہے؟ عموماً غصہ غلط وقت پر، غلط جگہ اور غلط وجہ سے آتا ہے۔ اکثر دفتر کا غصہ گھر میں، افسر کا غصہ ماتحت یا بچوں پر نکلتا ہے۔ اس طریقے سے غصہ فوراً کم ہوجاتا ہے۔
٭ غصے میں لڑنے جھگڑنے اور شور وغوغا کرنے کے بجائے متعلقہ فرد یا صورت حال کے متعلق سکون سے بات کریں۔ اگر ممکن ہو تو متعلقہ فرد کو سکون سے بتائیں کہ اس نے آپ کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے اور آپ کو اس کی فلاں بات پر غصہ آیا ہے۔ اس سے غصہ کم ہوجاتا ہے۔ عین ممکن ہے کہ وہ آئندہ آپ کے جذبات کو مجروح نہ کرے۔
٭ جب آپ غصے میں ہوں تو دل میں سوچیں یا بلند آواز سے کہیں: ’’پھر کیا ہوا! اس سے کچھ فرق نہیں پڑتا۔‘‘ یا بلند آواز سے اپنے آپ سے کہیں: ’’بے وقوف نہ بنو… اس سے کچھ حاصل نہ ہوگا… لہٰذا اسے بھول جاؤ۔‘‘
٭ جس فرد نے آپ کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی اس کی مغفرت کے لیے خدا سے دعا کریں۔
٭ کسی قابلِ اعتماد دوست کے پاس جائیں۔ غصے کے حوالے سے اس کے ساتھ کھل کر بات کریں، حتیٰ کہ سارا غصہ ختم ہوجائے۔
٭ آنحضورﷺ کا ارشاد ہے : ’’تم میں سے کسی کو کھڑے ہونے کی حالت میں غصہ آئے تو بیٹھ جائے اس تدبیر سے غصہ چلا گیا تو فبہا، ورنہ لیٹ جائے۔‘‘ جدید نفسیات بھی یہی کہتی ہے کہ غصے میں بیٹھ جائیں یا پھر لیٹ جائیں۔ لیٹنے کی حالت میں عموماً غصے کا آنا یا اس کا قائم رہنا تقریباً ناممکن ہے۔
٭ غصہ آنے پر غصے کا باعث بننے والی صورتِ حال فرد یا ماحول سے دور چلے جائیں۔ غصہ کم ہوجائے گا۔
٭ غصہ آتے ہی کسی دوسرے کام میں مصروف ہوجائیں۔ خصوصاً کسی پسندیدہ کام میں لگ جائیں۔ کوئی بھی جسمانی کام مفید رہے گا۔
٭ غصے کے جذبات کو کنٹرول کرنے کا ایک اور اچھا طریقہ یہ ہے کہ آپ کسی جارحانہ انداز کے کھیل میں حصہ لیں۔ مثلاً باکسنگ، اسکوائش، فٹ بال اور بیڈ منٹن وغیرہ۔
٭ غصہ آنے پر اس کے اظہار کو چند منٹ مؤخر کردیں، غصہ دھیما ہوجائے گا۔
٭ تصور میں غصے کو دور بھیج دیں۔ اس کے لیے بستر پر آرام سے لیٹ جائیں۔ آنکھیں بند کرلیں سارے جسم کو ڈھیلا چھوڑ دیں۔ پھر تصور کریں کہ آپ کسی کھلی جگہ میں ہیں۔ وہاں آپ کے سامنے ایک بہت بڑا گیس والا غبارہ ہوا میں معلق ہے۔ غبارے کے نیچے ایک ٹوکری لٹک رہی ہے۔ اپنے غصہ کو اس ٹوکری میں رکھ دیں۔ غبارے کا رسہ کھول دیں۔ غبارہ آپ کے غصے کو لے کر آپ سے بہت دور چلا جائے گا اور آپ پرسکون ہوجائیں گے۔
٭ بعض اوقات غصہ نکالنا ضروری ہوتا ہے مگر کسی وجہ سے آپ غصے کا اظہار نہیں کرسکتے۔ مثلاً ماں، باپ، بڑے بھائی، استاد، افسر یا کسی جابر کے سامنے غصے کا اظہار نہیں کیا جاسکتا۔ اس صورت میں مندرجہ ذیل طریقے پر عمل کریں:
بستر پر لیٹ جائیں، آنکھیں بند کرلیں، سر سے لے کر پاؤں تک جسم کے ہر حصے کوڈھیلا چھوڑ دیں اور پھر تصور کریں کہ آپ کہیں جارہے ہیں۔ راستے میں ایک بڑا پتھر پڑا ہے۔ سمجھیں کہ یہ پتھر وہ فرد ہے، جس کی وجہ سے آپ غصے میں ہیں (مثلاً: باپ، استاد یا افسرو غیرہ) پتھر کے پاس ایک ہتھوڑا پڑا ہے۔ ہتھوڑے کے ساتھ اس پتھر پر ضربیں لگائیں۔ ساتھ ہی بلندآواز سے چیخیں حتیٰ کہ پتھر کو ریزہ ریزہ کردیں۔ اسے بار بار دہرائیں حتی کہ سارا غصہ ختم ہوجائے۔
——

 

 

 

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ اگست 2023

شمارہ پڑھیں