غــزل

دانش رائے بریلوی

سورج کی تمازت میں سائے بھی ملے ہم کو

راہوں میں ٹھہرنے کے لمحے بھی ملے ہم کو

خوشبو کے پہاڑوں پر رکھّے جو قدم ہم نے

پھولوں کے تجسس میں کانٹے بھی ملے ہم کو

خوش رنگ محلّوں کی گلیوں میں گئے جب ہم

بوسیدہ لباسوں میں بچّے بھی ملے ہم کو

پاکیزہ فرشتے ہی اُترے نہ زمینوں پر

ہر صبح اذانوں کے تحفے بھی ملے ہم کو

پینے کی تو ہر دل میں خواہش تھی بہت لیکن

مے خانے میں کچھ مے کش پیاسے بھی ملے ہم کو

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں