کم ظرف کا احساں نہ اٹھا کسرِ شان ہے
خو داریٔ غریب تو سونے کی کان ہے
عاشق یونہی نہیں ترے طرزِ بیان کے
باتوں میں چاشنی ہے تو لفظوں میں جان ہے
بھٹکے ہے مَن تِرا کیوں جہاں کے فریب سے
حق کی ڈگرپہ چل کہ یہی تیری شان ہے
اُن کی نظر میں بس وہی ٹھہرا ہے معتبر
جس کانہ اعتبار نہ عزت نہ مان ہے
فنکار تو نے اپنے کرم سے بنادیا
حنفی کے پاس فن ہے نہ حسن بیان ہے