غــزل

خالد محمود

ہنر مندی سے جینے کا ہنر اب تک نہیں آیا

سفر کرتے رہے طرز سفر اب تک نہیں آیا

تلاطم خیز موجوں سے بھی تو نے کچھ نہیں سیکھا

تجھے رونا بھی میری چشم تر اب تک نہیں آیا

ہزاروں فلسفی قبضہ کیے بیٹھے ہیں ذہنوں پر

مرے قابو میں یا رب میرا سر اب تک نہیں آیا

پڑا رہتا ہے ہر دم خون کا سایہ رگ جاں پر

کوئی بے خوف لمحہ بے خطر اب تک نہیں آیا

مگر اک سر پہ ہے سایہ فگن امید کا سورج

ہماری راہ میں کوئی شجر اب تک نہیں آیا

ہمیں تو قافیہ پیمائی کرنا بھی نہیں آتا

بڑا فن ہے جو آجاتا مگر اب تک نہیں آیا

وہ کہتے ہیں دعائیں با اثر ہوتی ہیں خالد کی

میں کہتا ہوں کوئی زیر اثر اب تک نہیں آیا

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146