دل جلا کر روشنی کرتا ہوں میں
یوں اندھیرے میں کمی کرتا ہوں میں
میرے پیچھے چل رہے ہیں حادثے
کیوں کہ اِن کی رہبری کرتا ہوں میں
جس کے آگے فطرتاً جھکتا ہے سر
اُس خدا کی بندگی کرتا ہوں میں
جو زباں رکھ کر بھی کچھ کہتے نہیں
اُن کی خاطر شاعری کرتا ہوں میں
میرا مقصد ہے روایت توڑنا!
شعر کہتا کام بھی کرتا ہوں میں
میری عادت ہے زمانے سے الگ
دشمنوں سے دوستی کرتا ہوں میں
ماں کی خدمت کر نہیں سکتا تو پھر
آرزو کیوں خُلد کی کرتا ہوں میں
نام ہے رانجھا، محبت کام ہے
ہیر کے گھر نوکری کرتا ہوں میں
اس قدر ہمت ہے کس میں حافظمؔ
اپنے غم سے دل لگی کرتا ہوں میں