غلطی کس کی ہے؟

احمد شیخ

’’غلطی میری نہیں،تمہاری ہے، تمہیں معلوم نہیں کہ اگلی کار کے درمیان فاصلہ رکھ کر اپنی کار چلانی چاہیے۔‘‘

’’غلطی میری نہیں بلکہ تمہاری ہے، تم نے کار کو اچانک بریک لگادیے۔‘‘

ٹریفک کے رش کے دوران جب ہر طرف سے کاروں، بسوں اور موٹر سائیکلوں کا سیلاب ہو اور دو افراد تکرار کرتے دکھائی دیں تو سمجھ جائیے کہ یہ گاڑی کی ٹکر کا جھگڑا ہے اور غلطی چاہے کسی کی بھی ہو ہر شخص دوسرے کو قصوروار ٹھہرائے گا۔یہ حالت صرف سڑکوں ہی پر نہیں بلکہ ہمارا پورا معاشرہ ایک چوراہا بن چکا ہے اور اس کا ٹریفک جام ہوچکا ہے۔ ہر شخص دوسرے کو مورد الزام ٹھہراتا اور اپنی غلطی کی ذمہ داری دوسرے پر ڈال کر خود بری الذمہ ہونا چاہتا ہے۔ کوئی اپنی غلطی تسلیم کرنے کو تیار نہیں مثلاً صبح جب بیگم کی آنکھ نہیں کھلتی اور بچے اسکول اور شوہر دفتر سے لیٹ ہوجاتے ہیں تو وہ اس غلطی کو قبول کرنے کے لیے تیار نہیں ہوتی۔ اس کا موقف ہے:

’’میں کیاکروں، سارا قصور ٹی وی والوں کا ہے، بارہ ایک بجے تک تو پروگرام چلتے ہیں، دیر سے سوئیں گے تو آنکھ دیر ہی سے کھلے گی پھر سارا دن کام کرتے رہو تو تھکن کی وجہ سے صبح جلدی اٹھنے کو دل ہی نہیں چاہتا۔‘‘

اگر بیوی اچھا پکوان نہیں بناسکتی اور شوہر شکایت کرے تو وہ یہی کہے گی: ’’آج کل سبزیاں اچھی نہیں، قصاب بیمار جانور ذبح کرتے ہیں اور مسالوں میں ملاوٹ ہوتی ہے۔‘‘ اب بھی اس کی کوئی غلطی نہیں ہوتی۔

کسی گھر میں بچوں کی نالائقی کا ذکر ہو تو والدین کی اس میں کوئی غلطی نہیں کیونکہ وہ بے پناہ مصروفیات کے باعث بچوں کو وقت نہیں دے پاتے اور قصوروار اساتذہ کو ٹھہراتے ہیں جو توجہ سے نہیں پڑھاتے۔ صارفین جب بھی مہنگائی کارونا روتے ہیں تو دکاندار کبھی اپنی غلطی تسلیم نہیں کرتا، وہ یہ بھی نہیں مانتا کہ پرانا ذخیرہ نئی قیمت پر مہنگے داموں فروخت کررہا ہے۔

کسی ڈاکٹر سے شکایت کریں کہ مریض کو دو ہفتوں کے علاج کے باوجود افاقہ نہیں ہوا تو فوراً جواب ملے گا:’’اس میں میری کوئی غلطی نہیں، ادویات ہی دونمبرکی اور جعلی آرہی ہیں۔‘‘ لیجیے یہاں بھی غلطی دوسروں پر ڈال کر ڈاکٹر صاحب بری الذمہ ہوگئے۔ طالب علم کبھی یہ تسلیم نہیں کرتے کہ ان کی نالائقی کا سبب وہ خود ہیں بلکہ وہ اپنی غلطیوں کا ذمہ دار اساتذہ کو ٹھہراتے ہیں کہ وہ درست طور پر تعلیم نہیں دیتے۔ جب تک ہر انسان اپنی غلطی تسلیم نہیں کرے گا ہمارے معاشرے میں اسی طرح بگاڑ اور ہنگامہ رہے گا۔

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں