فراست

پروفیسر محمد یحییٰ جمیل، امراؤتی

کردار:
۱۔فردوس خان( بوڑھا پٹھان )
۲۔ فاطمہ (تیرہ-چودہ سالہ لڑکی)
(پردہ اٹھتا ہے)
پارک میں بینچ پر ایک لڑکی اداس بیٹھی ہے۔ دوسرے بینچ پر ایک بوڑھا پٹھان بیٹھا، گنگنارہاہے۔
فردوس خان:
زندگی خاک نہ تھی، خاک اڑاتے گذری
تجھ سے کیا کہتے ترے پاس جو آتے گذری
دن جو گذرا تو کسی اور کی رَو میں گذرا
شام آئی تو کوئی خواب دکھاتے گذری
فاطمہ: (اداس لہجہ میں) آپ بہت خوش لگ رہے ہیں۔
فردوس خان: فردوس خان ہمیشہ خوش رہتا ہے۔
فاطمہ: کون فردوس خان؟
فردوس خان: (ہنس کر )فردوس خان ہمارا نام ہے۔ تمھارا نام کیا ہے؟
فاطمہ: فاطمہ
فردوس خان: لیکن فاطمہ، یہ شعر خوشی کا اظہار نہیں  کرتے۔
فاطمہ: آپ کی آواز میں خوشی ہے۔
فردوس خان: (ہنس کر)ہاں، فردوس خان کو کوئی شکایت نہیں، اس لیے اس کی آواز میں  خوشی ہے اور خوشی کیوں نہ ہو، اس رب کریم نے ہمیں اتنی نعمتوں سے جو نوازا ہے۔
فاطمہ: (آسمان کی طرف دیکھتے ہوئے) بیشک، لیکن میں …میں …
فردوس خان: کہو … کہو ، رک کیوں گئیں۔
فاطمہ: (سر جھکا کر اداس لہجہ میں) کیا کہوں۔مجھے کچھ اچھا نہیں لگتا۔
فردوس خان: کیوں اچھا نہیں لگتا؟تم بہت اداس لگ رہی ہو۔کیا بات ہے؟
فاطمہ: میں بہت اکیلی ہوں۔
فردوس خان: پھرسہیلیوں کے ساتھ کھیلو، اداسی بھاگ جائے گی۔ سہیلیاں جتنی زیادہ ہوں اتنا ہی اچھا ہے۔
فاطمہ: کچھ لوگ کہتے ہیں دوست کم ہوں لیکن اچھے ہوں۔
فردوس خان: Friend in need is friend indeed.
فاطمہ: (خاموش رہتی ہے)
فردوس خان: اس کے معنی سمجھتی ہو؟
فاطمہ: جی، اس میں دوست کی تعریف بیان کی گئی ہے۔
فردوس خان: واہ، تم تو بہت ذہین ہو۔ اس سے یہ سیکھا جا سکتا ہے کہ ہم ایسا دوست منتخب کریں جو وقت پڑنے پر کام آئے۔ دوسرے ہم خود اچھے دوست بنیں اور برے وقت میں اپنے دوست کے کام آئیں ۔
فاطمہ: یہی سچی دوستی ہے۔
فردوس خان: لیکن فردوس خان دوسرے حصہ کو پسند کرتا ہے، پہلے حصے کو نہیں۔
فاطمہ: کیوں؟ اس میں کچھ غلط ہے کیا؟
فردوس خان: غلط کچھ نہیں لیکن فردوس خان صرف دوستی پسند کرتا ہے۔دوست سے یہ توقع ہی کیوں رکھی جائے کہ وہ ضرورت میں مدد کرےلیکن فردوس خان دوست کے لیے جان بھی دے سکتا ہے۔
فاطمہ: میں بھی اپنے دوستوں کی خوشی کے لیے سب کچھ کرنے کوتیاررہتی ہوں۔
فردوس خان: پھر تمھارے بہت سارے دوست ہوں گے۔
فاطمہ: نہیں۔
فردوس خان: اس وقت تمھارے کتنے دوست ہیں؟
فاطمہ: ایک بھی نہیں ۔
فردوس خان: (حیرت سے) اوئے یہ کیسے ہوسکتا ہے !
فاطمہ: کوئی میرے ساتھ رہنا نہیں چاہتا۔
فردوس خان: کیا انھوں نے تم سے یہ کہا ہے؟
فاطمہ: نہیں۔
فردوس خان: پھر تمھیں کیسے معلوم ہوا کہ وہ تمھارے ساتھ رہنا نہیں چاہتے؟
فاطمہ: کیونکہ وہ مجھے پسند نہیں کرتے۔
فردوس خان: کیا انھوں نے یہ کہا ہے؟
فاطمہ: نہیں، کہا تو نہیں لیکن چوں کہ میں  خوبصورت نہیں ہوں اس لیے وہ مجھے پسند نہیں کرتے۔
فردوس خان: کیا انھوں نے تم سے یہ بات کہی کہ تم خوبصورت نہیں ہو؟
فاطمہ: (چہرہ چھپا کر رونے لگتی ہے) نہیں۔کسی نے یہ نہیں کہا۔
فردوس خان: پھرتم نے کیسے سمجھ لیا کہ تم خوبصورت نہیں ہو؟(ہنس کر)کیا تمھارے گھر میں آئینہ نہیں ہے!
فاطمہ: (روتے ہوئے)آئینہ تو ہے لیکن میں  خوبصورت نہیں ہوں۔
فردوس خان: اچھا اچھا سنو، رونا بند کرو۔
فاطمہ: (روتی رہتی ہے۔)
فردوس خان: کیا تم جاننا نہیں چاہوگی کہ فردوس خان کیوں گنگنا رہا تھا؟
فاطمہ: (اثبات میں سر ہلاتی ہے)
فردوس خان: تمھارے لیے۔ کیونکہ فردوس خان نے اتنی خوبصورت لڑکی آج تک نہیں  دیکھی۔
فاطمہ: (آنسو پونچھ کر بوڑھے کی طرف دیکھتی ہے)
فردوس خان: یقین کرو بچہ، تم بہت پیاری ہو۔ تمھارے چہرے میں جو کشش ہے وہ غیر معمولی ہے۔ فردوس خان نے ایسا پر کشش چہرہ کبھی نہیں دیکھا۔
فاطمہ: آپ مذاق کر رہے ہیں۔
فردوس خان: نہیں، تم واقعی بہت خوبصورت ہو ماشاء اللہ۔ تمھیں جو دیکھے گا وہ تم سے دوستی کرنا چاہے گا۔
فاطمہ: (ہنس کراپنے بال، چہرہ اور کپڑے درست کرتی ہے) سچ!
فردوس خان: فردوس خان تم سے دوستی کرلیتا مگر اب وہ بوڑھاہو چکا ہے اور اس کا ساتھ تمھیں بور کر دے گا۔
(قہقہہ لگاتا ہے۔)
فاطمہ: اچھا میں چلتی ہوں، وہاں میری کچھ سہیلیاں ہیں۔ خدا حافظ بابا۔ (خوشی سے بھاگتی ہوئی جاتی ہے۔)
فردوس خان: خدا حافظ! (چند لمحوں بعد گنگنانا شروع کرتا ہے)
اچھے وقتوں کی تمنا میں رہی عمرِ رواں
وقت ایسا تھا کہ بس ناز اٹھاتے گذری
زندگی خاک نہ تھی، خاک اڑاتے گذری
(پھر اپنے پہلو میں پڑا کالا چشمہ اٹھا کر پہنتا ہے۔ بیگ سے فولڈ کی ہوئی سفید چھڑی نکال کر اسے کھولتا ہے اور بیگ گلے میں ڈال کر راستہ ٹٹولتے ہوئے آہستہ آہستہ ایک طرف چل دیتا ہے۔)

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں