مبصر: عبداللہ فاروق
نام کتاب : فقہ النساء
مصنف : محمد عطیہ خمیس
صفحات : ۵۴۰
قیمت : ۱۲۰؍ روپئے
ناشر : اسلامک بک فاؤنڈیشن، ۱۷۸۱، حوض سوئی والان ، نئی دہلی،۲
عربی زبان میں لکھی گئی کتاب کا یہ اردو ترجمہ ہے جس کو ترتیب دیتے وقت مصنف کے پیش نظر مغرب سے وارد بے راہ روی رہی ہے جیسا کہ مصنف نے لکھا ہے:
’’مغربی استعمار نے ماضی میں ہمارے ملکوں کے اندر طرح طرح کے فتنے پیدا کیے۔ بے راہ روی اور بگاڑ کے اسباب زیادہ سے زیادہ پھیلائے، اباحیت اور بداخلاقی کو رواج دیا۔ مسلمان گھرانوں کو مغرب کی بے دین تہذیب کے ذریعے سے، جو عریانی اور اختلاط مردوزن کی علمبردار تھی، کھوکھلا کردیا اور اللہ و رسول ﷺ کی تعلیمات کے بارے میں غفلت میں مبتلا کردیا۔ ان تمام حالات کے پیشِ نظر اب ہمارا فرض ہے کہ ہم مسلمان عورت کی مدد کریں اور اسے تباہی سے نکالیں تاکیں پھر ہمارا ہر گھر حق اور راستبازی کا قلعہ اور ایمان و حیا داری اور اسلامی تعلیمات سے تعلق و استواری کا مستحکم گہوارہ بن جائے۔‘‘ (ص:۲۷)
اس کتاب میں مصنف نے اسلام کے پانچ بنیادی ارکان سے متعلق ان تمام سوالات کے فقہی جوابات دئیے ہیں جن کا تعلق عورتوں سے ہے۔ مسئلہ بیان کرتے وقت مصنف نے کسی خاص مسلک کی پابندی نہیں کی ہے بلکہ فقہ کے چاروں مسلکوں کا نقطۂ نظر پیش کردیا ہے تاکہ جس کا دل جس پر مطمئن ہو اسے قبول کرلے۔ کتاب کی ترتیب و تدوین پر کافی محنت ہوئی ہے اور تسلی بخش فائدے کی حامل ہے۔
کتاب میں جن عنوانات پر بحث کی گئی ہے اس کی ایک جھلک یوں ہے۔ سب سے پہلے ’’طہارت‘‘ کا مسئلہ بیان ہوا ہے۔ پھر ’’شیرخوار بچے اور بچی کے پیشاب کا بیان‘‘ ہے۔ اس کے بعد بالترتیب وضو، ناخن کا لیپ، وِگ، موزوں پر مسح، وضو کے بغیر قرآن مجید کوچھونے کا بیان ہوا ہے۔ عورتوں کے مخصوص طہارتی مسائل کے تحت حیض، نفاس، استحاضہ کے تعلق سے بہت سارے فقہی مسائل تسلی بخش بیان ہوئے ہیں۔ عورتوں کے غسل کے تعلق سے تقریباً پچاس صفحات صرف کیے گئے ہیں۔ جس میں ولادت و جنابت سے لے کر ناخن تراشنے تک تقریباً ۳۰ مسئلے بیان ہوئے ہیں۔ عریانی اور لباس کے بیان میں نماز کی حالت میں عورتوں کے ضروری ستر کا بیان ہوا ہے۔ ’’محرم کون ہیں‘‘ کے ذکر کے بعد ’’حدودِ ستر‘‘ کا بیان ہوا ہے اور اس کے تحت لباس، شرائطِ لباس، پردہ، آواز کا پردہ وغیرہ کا بیان ہوا ہے۔
مسائل نماز میں فرض نماز، عیدین کی نماز، نماز جنازہ پر بحث کی گئی ہے اور مختلف ضمنی عنوانات کے تحت وہ تمام مسائل بیان کردئیے گئے ہیں جن کاتعلق عورتوں سے ہے۔ مثلاً حیض و نفاس میں نماز، استحاضہ کی حالت میں عورت کیا کرے، اذان سن کر عورت کیا کرے، عورت کا تکبیر و اقامت کہنا، مسجد جانا، گھر میں نماز پڑھنا، باجماعت نماز میں عورتوں کی کیفیت، عورت کی امامت وغیرہ۔
زکوٰۃ کے بیان میں زیور کی زکوٰۃ نہ ادا کرنے پر وعید، سونے چاندی کا نصاب، عورت کی مہر کی زکوٰۃ، عورتوں کا صدقہ دینا وغیرہ پر بحث کی گئی ہے۔
روزہ کے بیان میں اقسام روزہ، مخصوص حالات میں عورتوں کا روزہ، وہ حالات جن میں عورتوں کے لیے روزہ رکھنا ممنوع ہے اور نہ رکھنے کی اجازت ہے۔ روزہ کی قضا و فدیہ، اعتکاف وغیرہ پر بحث کی گئی ہے۔
حج کے بیان کے لیے تقریباً ڈیڑھ سو صفحے صرف کیے گئے ہیں جس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ کوئی بھی مسئلہ باقی نہ بچا ہوگا۔
عورتوں کے موضوع پر لکھی جانے والی کتابوں میں اس انداز کی کتابیں کم پائی جاتی ہیں جن میں خالص فقہی مسائل ہی بیان کیے گئے ہوں۔ راقم کے نزدیک اس طرح کی کتابیں عام تذکیری کتابوں سے زیادہ ضروری ہیں کیونکہ تذکیری کتابیں اسلام سے رغبت تو پیدا کرسکتی ہیں لیکن اس کے تقاضے کو پورا نہیں کرواسکتیں۔ جبکہ وہ کتابیں جن میں تذکیری پہلو کے ساتھ ساتھ عورتوں سے متعلق مسائل کا ذکر ہوا ہو وہ زیادہ مفید اور پائیدار ہوتی ہیں اور مندرجہ بالا کتاب اسی پہلو کی نمائندہ کتاب ہے۔ اسے ہر خواتین کو پہلی فرصت میں پڑھ لینا چاہیے جس سے ان کے وہ تمام مسائل حل ہوجائیں گے جن کے بارے میں پوچھ تاچھ کرنا انھیں معیوب محسوس ہوتا ہے۔