فلسطینیوں کا خون اور مسجد اقصی کی بے حرمتی

شمشاد حسین فلاحی

دسمبر 2023 کے آخری دنوں میں اسرائیل میں نیتن یاہو کی حکومت تشکیل پانے کے بعد ایک اہم واقعہ یہ پیش آیا، بلکہ واقعے کو انجام دیا گیا کہ حکومت کے ایک وزیر کی قیادت میں کچھ یہودی آبادکار مسجد اقصی میں داخل ہوگئے۔ اس دوران انہیں نہ صرف پوری طرح اسرائیلی سیکیورٹی کا تحفظ حاصل رہا بلکہ اس موقع پر اسرائیلی پولیس نے مسجد کو نمازیوں سے خالی کرانے کے لئے طاقت کا استعمال بھی کیا۔ یہ واقعہ کوئی حادثہ نہیں بلکہ اسرائیلی حکومت کا منصوبہ تھا اور اس کے ذریعہ انہوں نے فلسطینیوں اور عالم اسلام کو یہ پیغام دیا کہ نیتنیاہو کی حکومت اب وہ حکومت نہیں ہوگی جو اب تک القدس شہر میں واقع اسلامی اور عیسائی مقدسات کا احترام کرتی تھی اور اسرائیل فلسطین کے قضیہ میں عالمی برادری اور اقوام متحدہ کی عزت کا بھی خیال رکھتی تھی۔ اس کے برعکس وہ ایک شدت پسند اور کٹر یہودی حکومت ہوگی اور ہر کام ڈنکے کی چوٹ پر کرےگی۔
اس کے بعد پے درپے فلسطین میں ایسے واقعات پیش آنے لگے جن سے نئی حکومت اسرائیل کی نسل پرستانہ پالیسیز جگ ظاہر ہونے لگیں۔ ان میں ویسٹ بینک کے جنین علاقے میں کریک ڈاون کا خونی کھیل، گھروں کی مسماری، افراد کی شہادت اور مسلسل گرفتاریوں کے علاوہ مسجد اقصی پر بار بار حملےاور اس کی پامالی ایسی چیزیں ہیں جنھوں نے ایک طرف تو فلسطینی عوام کی زندگی دو بھر کر دی ہے دوسری طرف عالم اسلام کے جذبات و احساسات کو بھی مجروح کیا ہے اور مسلسل کیا جارہاہے۔
دوسری طرف نئی اسرائیلی حکومت ایسی پالیسیزاور قوانین وضع کر رہی ہے جن سے صاف ظاہر ہے کہ وہ فلسطینیوں کی زندگی کو دشوار اور ان کے بنیادی اور انسانی حقوق غصب کرنے والے ہیں۔ غزہ پر آئے دن بمباری، فلسطینی قیدیوں کی شہریت یا رہائش کو منسوخ کرنے کے بل کی منظوری،139 ملین شیکل کی فلسطینیوں کی ٹیکس کی رقم پر قبضہ،فلسطین کی بڑی اور نمایاں شخصیات کو اس بات کے لئے سزا دینا کہ انہوں نے انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس کا رخ کیا اور فلسطینیوں کے لئے تعمیراتی منصوبوں کو روک دینا وغیرہ شامل ہیں۔
اس صورت حال نے پورے مشرق وسطی کے سکون کو غارت کردیا ہے اور فلسطینیوں کے لئے تنگ آمد بہ جنگ آمد کی کیفیت پیدا کردی ہے۔ ادھر عالمی برادری اور امریکہ کارویہ اور پالیسی معاملے کو کسی حتمی نتیجہ تک لانے میں ناکام رہی ہے۔ امریکی وزیر خارجہ کا حالیہ دورہ مصر و فلسطین بالکل ’’بت کو بھی راضی رکھو، اللہ بھی ناخوش نہ ہو‘‘ کا مصداق رہا ہے کہ فلسطینیوں کے ساتھ ہیں تو صبر و تحمل اور اور دو ریاستی حل کی بات کرتے اور مرنے والوں کی تعزیت کرتے ہیں اور اسرائیلی حکام کے ساتھ ہیں تو اسرائیل کا آخری دم تک تحفظ کرنے کا یقین دلاتے ہیں۔
حقیقت یہ ہے کہ اسرائیل فلسطین مسئلہ کا حل اب دو ریاستی حل کے سوا اور کوئی نہیں ہو سکتا اور اسی کے ذریعہ عرب اور یہودی دونوں چین کی زندگی گزار سکتے ہیں۔ اگرچہ اسرائیل’’لوزر کے بجائے،گینرہونے کے باوجود‘‘ اس معاملہ میں تا حال ہٹ دھرمی کا مظاہر ہ کرتا رہا ہے مگر یہودی عوام کی پر امن زندگی کے لئے یہی بہتر راستہ ہے۔ اگر اسرائیل اس بات کو آگے نہیں بڑھاتا تو دیر یا سویر اسے اس بات کا ادراک ہوگا کہ اس کی قیادت نے غلطی تھی۔
ترکی کا زلزلہ
6؍ فروری کو ترکی میں آئے قیامت خیز زلزلے نے نہ صرف ترکی اور سیریا کو ہلاکر رکھ دیا بلکہ پوری دنیا کو دہشت زدہ کردیا۔ اس زلزلے نے جہاں ترکیہ کے ایک پورے ریجن میں تباہی مچائی وہیں ،پہلے ہی سے تباہ حال سیریا کو نئی مصیبتوں سے دوچار کردیا۔
خانہ جنگی اور بیرونی طاقتوں کے حملوں کی مارجھیلتا سیریا اپنی تباہی کے ایک اور پڑاؤ پر جا پہنچا ہے اور عالمی برادری کی تمام تر امدادی کاروائیوں کے با وجود نا گفتہ بہ حالت میں ہے جبکہ ترکیہ اور سیریا میں ملاکر مرنے والوں کی تعداد پچاس ہزار کا آنکڑا پار کرسکتی ہے۔اس زلزلے سے سے ترکیہ سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے جہان مرنے والوں کی تعدادچالیس ہزار کو پار کر رہی ہے۔ اور زخمیوں کا شمار کرنا مشکل ہے۔
یہ بات قابل ستائش ہے کہ پوری دنیا ترکیہ اور سیریا کی مدد کرہی ہے۔ دنیا بھر کے ممالک بلا تفریق مشرق و مغرب اور مسلم و غیر مسلم، سبھی حتی المقدور زلزلہ زدگان کی مدد کر رہے ہیں، خاص طور پر عرب ممالک نے جس فراخ دلی کا مظاہرہ کیا ہے وہ یقینا قابل قدر ہے جبکہ ہمارے ملک ہندوستان نے بھی اپنی حصہ داری نبھائی ہے۔
اس نازک وقت میں دنیا کا اور امت مسلمہ کا زلزلہ زدگان کی مدد کے لئے آگے آنا انسانیت دوستی کی تازہ ترین مثال ہے۔ ہم اللہ تعالیً سے ان دونوں ممالک کی عوام کے لئے دعا گو ہیں کہ وہ انہیں امن و چین نصیب فرمائے اور ان کے مسائل کو حل کرکے ان کے نقصان کی غیب سے بھرپائی فرمائے۔ آمین !

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں