ماہنامہ حجابِ اسلامی نے دہلی سے اپنی اشاعت شروع کرنے کے پانچ سالوں کے اندر کامیابی کی کئی منزلیں طے کی ہیں وہ بھی ایسے دور میں جب کہ اردو رسائل افلاس، بدحالی اور حکومتی بے اعتنائی کا شکار ہیں۔ ان کامیابیوں میں جہاں بہی خواہانِ حجاب کی کوششوں کا دخل ہے وہیں صاف ستھرا ذوق رکھنے والے قارئین کا بھی اہم کردار ہے۔ حجاب کی مقبولیت دراصل اس بات کی علامت ہے کہ لوگوں میں معیاری، اعلی مقصد کی حامل اور اردو داں طبقے کی ضروریات کے پیشِ نظر کی جانے والی کوششوں کے مقبول ہونے کے مواقع ختم نہیں ہوئے بلکہ اور زیادہ بڑھے ہیں۔ جیسے جیسے سماج میں بگاڑ اور سماجی، معاشرتی اور اخلاقی قدروں میں گراوٹ آرہی ہے ویسے ویسے اعلیٰ اخلاقی قدروں کی ترجمانی کرنے والے رسائل و جرائد کی اہمیت اور ضرورت بڑھتی جارہی ہے۔ خواتین کے ادب اور ان کے لیے شائع ہونے والے رسائل کی بھر مار کے باوجود لوگ ایسے رسالوں کی شدت سے قلت محسوس کررہے ہیں جو ٹوٹتی بکھرتی قدروں، منتشر ہوتے خاندانوں اور ٹوٹتے رشتے ناطوں کو سہارا دیں اور نئی نسل کو ان بنیادی قدروں سے آشنا کرانے کا کام انجام دیں جنھیں موجودہ دور بھلا ڈالنے کی جان توڑ کوشش کررہا ہے۔
حجاب اسلامی نے اپنی اشاعت کے اول روز سے ہی جن قدروں کی ترجمانی، اشاعت اور فروغ کا بیڑہ اٹھایا تھا اردو داں طبقے، خصوصاً خواتین نے، اس کا پرتپاک خیر مقدم کیا اور اللہ کے فضل سے حجاب اسلامی اردو کے کثیر الاشاعت رسالوں میں شمار ہونے لگا۔ اس پانچ سال سے زیادہ کی مدت میں ہم نے نئی نسل کو اس فکری گمراہی سے بچانے کی حتی المقدور کوشش کی اور چاہا کہ پاکیزہ تفریحی مواد (افسانے، کہانیاں، انشائیے وغیرہ) کے ساتھ ساتھ موجودہ دور ترقی کے اندھیاروں کو فکری بنیادوں پر چیلنج کریں اور ان کے بودے پن کو لوگوں کے سامنے اس طرح واضح کریں کہ وہ جانیں کہ ’’چمکتا جو نظر آتا ہے سب سونا نہیں ہوتا‘‘
حجابِ اسلامی کے ذریعے ہم نے خواتین کے اندر اپنی ذات اور شخصیت کے ادراک و شعور کے ساتھ ساتھ ان کے رول کو بھی اس طرح اجاگر کرنے کی کوشش کی ہے کہ مغرب کی عورت کے برعکس مسلم عورت کے اندر اپنے عورت ہونے پر ندامت کے بجائے فخر اور شکرِ الٰہی کی فکر پیدا ہو اور وہ جمود و تعطل سے نکل کر حرکت و عمل اور اپنی ذمہ داریوں کے پختہ شعور کے ساتھ عزم و ہمت کے ذریعہ انہیں انجام دینے کی کوشش کرے۔
اس بات کا تذکرہ ہم اس لیے کررہے ہیں تاکہ باشعور قارئین ہمارا احتساب کرتے ہوئے یہ دیکھیں کہ ہم ان مقاصد کے حصول میں کس حد تک کامیاب ہوئے ہیں جن کا اوپر تذکرہ کیا گیا ہے اور یہ کہ ان مقاصد کے حصول کے لیے ہم حجاب اسلامی کو کس طرح اور زیادہ کارآمد اور مؤثر بناسکتے ہیں۔
حجابِ اسلامی کو اپنے باذوق قارئین سے محبت بھرا شکوہ ہے کہ انھوں نے گذشتہ ساڑھے پانچ سال کی مدت میں حوصلہ بڑھانے والے شفیق اور رفیق کی حیثیت سے ہماری ستائش و حوصلہ افزائی کی ہے مگر ایک مربی کی حیثیت سے احتساب و جائزہ کے عمل سے پرہیز کیا ہے۔ اگرچہ ہم اسے اپنے قارئین کی جانب سے قدردانی تصور کرتے ہیں مگر نہایت ادب کے ساتھ یہ بھی عرض کرنا چاہتے ہیں کہ اب آپ حجاب اسلامی کا مطالعہ اس انداز میں بھی کریں کہ آپ ہمیں بتاسکیں کہ کس طرح رسالہ کو اور زیادہ مفید، متنوع، جامع اور اردو داں مسلم خواتین کی ضروریات کو اور زیادہ بہتر انداز میں پورا کرنے والا بنایا جاسکتا ہے۔اگر اس مختصر تحریر کے بعد حجاب اسلامی کے باذوق اور اہلِ فکر قارئین اسے اور زیادہ بہتر بنانے کی فکر کرنے لگیں تو ہم ظاہری و باطنی ہر دور اعتبار سے بے مثال ماہانہ آپ کی خدمت میں پیش کرسکیں گے۔
٭٭٭
ماہنامہ حجابِ اسلامی کی اشاعت میں جیسے جیسے اضافہ ہورہا ہے ڈاک کی شکایات میں بھی اضافہ نوٹ کیا جارہا ہے۔ اس میں جہاں محکمۂ ڈاک کا دخل ہے وہیں قارئین کی بے توجہی بھی حیرتناک ہے۔ بعض اوقات تو کئی کئی ماہ گذرنے کے بعد ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ خریدار کو رسالہ نہیں مل رہا ہے۔ حالانکہ ہمارے ریکارڈ کے مطابق رسالہ مسلسل انھیں بھیجا جارہا ہوتا ہے۔ جبکہ ہم مسلسل اپنے قارئین سے درخواست کرتے رہتے ہیں کہ رسالہ نہ ملنے کی صورت میں ہمیں اطلاع دیں اور ڈاک خانہ میں شکایت درج کراکر اس کی نقل ہمیں ارسال کریں تاکہ اعلیٰ سطح پر کارروائی کی جاسکے۔ مگر ابھی تک ایک بھی تحریری شکایت ہمیں موصول نہیں ہوئی کہ ہم کوئی کارروائی کرسکتے۔
اسی طرح ایک اہم مسئلہ نامکمل پتہ کا بھی ہے۔ جس کی وجہ سے ہر ماہ کافی رسالے واپس آجاتے ہیں۔ ادارے کی جانب سے پوسٹ کارڈ لکھا جاتا ہے مگر لا حاصل۔ اگر ہم ہر ماہ واپس آنے والے ان رسالوں کی جن پر لکھا ہوتا ہے ’’ایڈریس ان نون‘‘ یا ’’ان کمپلیٹ ایڈریس‘‘ تو کئی صفحات اسی کی نظر ہوجائیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہم اپنے قارئین کو آگاہ کرنا چاہتے ہیں کہ آپ نے ہمیں سالانہ زر تعاون دیا ہے ، آپ اس بات کی بھی فکر کریں کہ پرچہ آپ کو باقاعدہ اور پابندی سے ملتا رہے اور اگر نہیں ملتا ہے تو ہمارے ساتھ تعاون کرتے ہوئے ادارے سے رابطہ کریں تاکہ آپ کی امانت ہم آپ کو پہنچا کر خوشی محسوس کرسکیں۔ ہمیں توقع ہے کہ قارئین حجاب آئندہ اپنے رسالے کے سلسلے میں زیادہ حساس ہوں گے اور ادارہ سے رابطہ میں کوتاہی کو بالائے طاق رکھ دیں گے۔
شمشاد حسین فلاحی