قبض اور غذا

افضال احمد

صحت والے شخص کو عام حالات میں دو دفعہ بیت الخلاء جانا پڑتا ہے۔ صبح کے وقت جن کو ٹھیک پاخانہ آجاتا ہو وہ اگر ایک وقت ہی اجابت کے لیے جائیں تو کوئی نقص نہیں۔ تین بار اجابت کو جانا صحت میں نقص کو ظاہر کرتا ہے۔ اجابت جاتے ہی ایکبارگی ہوجائے اور زور نہ لگانا پڑے۔ زیادہ دیر نہ بیٹھنا پڑے۔ اس کے بعد طبیعت ہلکی پھلکی ہوجائے تو یہ صحت کی علامت ہے۔
طاقت بخش کھانا کھالینے سے طاقت نہیں آیا کرتی۔ طاقت تو اس وقت حاصل ہوتی ہے۔ جب کھانا ٹھیک ہضم ہوکر اس کا حصہ خون میں تبدیل ہوجائے اور ناقص حصہ اجابت کی صورت میں اچھی طرح باہر نکل جائے۔ شروع سے آخر تک تمام سلسلہ ٹھیک طرح چلے۔
اگر فُضلہ تسلی بخش طور پر خارج نہ ہو تو اندر سڑاندھ اور زہر پیدا کرے گا۔ اس کے زہریلے مواد انتڑیوں میں جذب ہوکر تمام جسم کی صحت پر بُر طرح اثر انداز ہوں گے۔
قدرت نے پاخانہ و فضلہ جسم سے تمام قسم کے میل اور زہر نکالنے کا سب سے اہم ذریعہ بنایا ہے۔ جبکہ قبض اس زمانہ میں عام بیماری بن گئی ہے۔ اندازہ لگایا گیا ہے کہ باہر سے جتنی دوائیاں دیگر بیماریوں کے لیے آتی ہیں ان سے آٹھ گنا زیادہ دوائیاں قبض کے لیے آتی ہیں۔ کئی قسم کے سالٹ، پوڈر، گولیاں، تیل املشن، بتیاں، اینما وغیرہ لاکھوں روپے کے فروخت ہورہے ہیں۔ لیکن پھر بھی قبض کی شکایت عام ہے۔
بات یہ ہے کہ لوگ نہ تو قبض کی جڑ کو پکڑتے ہیں اور نہ اپنے کھانے پینے کی اصلاح کرتے ہیں۔ دوائیاں بھی جاری ہیں اور بدپرہیزیاں بھی ہورہی ہیں۔
یاد رکھئے کہ ہر دس بیماریوں میں سے آٹھ کی بنیاد قبض ہے۔ لیکن قبض ہو کیسے جاتی ہے؟ اس کا جواب یہ ہے کہ آنتوں میں ہر وقت ایک خاص قسم کی حرکت ہوتی رہتی ہے۔ جو اوپر سے نیچے کو چلتی ہے۔
آنتوں میں جو غدا آتی ہے۔ اس میں گلے کے غدودوں، معدہ، جگر وغیرہ کے ہاضم رس اور رطوبتیں ملی ہوتی ہیں۔ آنتوں سے بھی ایک رطوبت آہستہ آہستہ ان میں ملتی رہتی ہے۔ آنتوں کی حرکت کی وجہ سے وہ غذا کے ساتھ ساتھ ہضم ہوتی جاتی ہے اور ساتھ ساتھ نیچے کو اترتی جاتی ہے۔ غذا کا طاقت بخش حصہ آنتوں کی دیواروں میں سے رس رس کر جگر کے خون بنانے والے مقام پر پہنچتا جاتا ہے اور فضلہ وغیرہ بڑی آنت کے آخری حصہ کی طرف خارج ہونے کے لیے اکٹھا ہونے لگتا ہے۔ ان آنتوں کی حرکت میں جب نقص رہنے لگتا ہے تو قبض ہوجاتی ہے۔
اور یہ نقص اس لیے آتا ہے کہ آنتوں کی دیواروں میں ایک تو اعصاب کی صورت میں ایک قسم کی انسانی بجلی کے تار لگے ہوئے ہیں ان کے ساتھ ساتھ خون کی پتلی پتلی رگیں ہوتی ہیں۔ یہ اعصاب اور خون مل کر آنتوں کو طاقت دیتے ہیں اور اسے اس اہم کام کے انجام دینے کے قابل بناتے ہیں۔
بار بار ثقیل،مزمن، مرغن اور بھاری غذا کھانے سے، کئی قسم کے کھانے اکٹھے کھانے سے اور پیٹ میں غدائیں ٹھونس ٹھونس کر بھرنے سے آنتوں کے فعل میں نقص آجاتا ہے۔
آنتوں میں خون کی روانی اور اعصاب کی کارکردگی سست و کمزور پڑجاتی ہے۔
اس سے قبض رہنے لگتا ہے۔ تب قبض کشا دواؤں سے کام لیا جاتا ہے۔ لیکن ان کا وہی اثر ہوتا ہے جو ایک تھکے ہوئے گھوڑے پر چابک کی مار کے برابر ہوتا ہے۔ ددرد کے مارے وہ تھوڑا دوڑتا ہے لیکن تھوڑی دور دوڑ کر پھر ہانپنے لگتا ہے۔
قبض کو دور کرنے کے چورنوں، جلابوں، گولیوں، سالٹوں وغیرہ کا عادی ہوجانا بھی ٹھیک نہیں، ان سے تو غذائی علاج بہت بہتر ہے۔ دودھ پئیں، دہی کھائیں، ساگ، سبزی، پیاز، ٹماٹر یا پھلوں میں سے انگور، ناشپاتی، آم یا سنگترہ کھائیں۔
جن کو اکثر قبض رہتا ہو ان کے لیے درج ذیل غذائیں بہت مفید ہیں۔ ان کے استعمال سے قبض دور ہوجاتا ہے۔
دودھ، انجیر، انگور، کشمش، آم، ناشپاتی، شہد، گڑ، شکر، کدو، پالک کا ساگ، سرسوں کا ساگ اور پانی زیادہ استعمال کریں۔
رات کو مربہ ہڑر ایک دانہ یا چھلکا اسبغول ایک تولہ سوت وقت کھالینے سے قبض دور ہوجاتا ہے۔
قبض کی حالت میں ماش، مسور کی دال، آلو، کچالو، اروی، حلوہ، میدہ کی کوئی چیز، انار، کیلا، گوشت، دہی، چاول منع ہیں۔
جن کو پتلا پاخانہ آتا ہو وہ تازہ بجھا ہوا چونا ۲ رتی اور سونٹھ ڈیڑھ ماشہ کھانے کے بعد لے لیا کریں۔ پانی کم برتیں۔ انار، مسور کی دال، دہی، چھاچھ، چاول، پتلی کھچڑی اور گوشت کی یخنی مفید ہیں۔

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146