غذا
بدقسمتی سے ہمارے ملک میں انسانی زندگی میں سب سے اہم کردار ادا کرنے والی شے ’’غذا‘‘ کے بارے میں لاتعداد منفی اور غلط تصورات رائج ہیں اور اس بارے میں بہت کم علم رکھا جاتا ہے کہ کون سی غذا ہماری صحت کو برقرار رکھنے میں مدد دے سکتی ہے۔ اسی وجہ سے ہمارے ملک میں دیگر ممالک کے مقابلے میں بڑھاپا بہت جلد آجاتا ہیجو صحت کو بے حد نقصان پہنچتا ہے۔
جسمانی حرکت کی مطلوبہ مقدار
اس سلسلے میں بھی نہایت غفلت برتی جاتی ہے اور جسمانی مشقت سے متعلق بھی بہت سے غلط نظریات وابستہ ہیں۔ خواتین کھانے پکانے، کپڑے دھونے کو جسمانی ورز ش سمجھ لیتی ہیں، جب کہ مرد حضرات گھر سے آفس اور آفس سے گھر آنے جانے کو ورزش کی معراج سمجھ لیتے ہیں۔ حالانکہ ایسا کچھ بھی نہیں۔ روز مرہ کے کام بالکل مختلف شے ہیں اور ورزش یا جسمانی حرکت کی مطلوبہ مقدار ایک سراسر علیحدہ معاملہ ہے۔ اگر گھریلو کام اور آفس کے کام ہی جسمانی مشقت کی علامت سمجھے جاتے تو یورپی ممالک میں گورے ہم سے زیادہ کام کرتے ہیں لیکن اس کے باوجود وہ ورزش کے لیے علیحدہ سے وقت نکالتے ہیں، اس طرح وہاں بڑھاپا ۷۵ یا ۸۰ سال ہی کی عمر میں آتا ہے، جب کہ ہمارے یہاں ۴۰ سال میں ہی بڑھاپا شروع ہوجاتا ہے۔
اسمارٹنیس کا صحیح مطلب
ہمارے یہاں پچھلے کچھ برسوں سے اسمارٹنیس کا تصور تو پیدا ہوا ہے لیکن اس لفظ کو بھی غلط معنی پہنائے گئے ہیں۔ اب بہت سی فربہ خواتین یہ سمجھتی ہیں کہ وہ بالکل اسمارٹ ہیں۔ اگر کوئی غلطی سے بھی انہیں موٹا کہہ دے تو وہ لڑنے مرنے پر آمادہ ہوجاتی ہیں۔ اسی طرح کبھی کبھار بہت زیادہ دبلی پتلی خواتین جن میں خون کی کمی جیسے امراض کے اثرات پائے جاتے ہیں، خود کو بالکل اسمارٹ اور صحت مند گردانتی ہیں حالانکہ یہ بالکل غلط رویہ ہے۔ اصل میں ہمیں یہ نہیں معلوم ہوتا کہ ہمارا مطلوبہ وزن کیا ہونا چاہیے۔ ۵ فٹ قد پر ۱۰۰ پونڈ یا ۱۰۵ پونڈ وزن درست لگتا ہے۔ اسی طرح فی انچ ۵ پونڈ وزن بڑھاتے رہیں۔ مثلاً ۵ فٹ ایک انچ پر ۱۰۵ یا ۱۱۰ پونڈ وزن درست رہے گا۔ اگر آپ وزن کو اپنے قد کے مطابق رکھیں تو بڑھاپا کافی حد تک آپ سے دور ہوجائے گا۔
صحت مندی کیا ہے؟
صحت مند ہونے کا مطلب ہے کہ آپ کے اندرونی نظام مثلاً ہاضمہ، نظامِ اخراج، نظامِ تنفس کام کررہے ہوں، اس کے علاوہ آپ کے بال، جلد، ناخن، دانت اور رنگت تندرستی اور شادابی کا مظہر ہوں۔ اگر ایسا ہے تو آپ بالکل صحت مند ہیں اور بے فکر ہوجائیے کہ بڑھاپا آپ سے کوسوں دور ہے۔ لیکن اگر ایسا نہیں ہے تو پھر آپ کو خود پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ ورنہ وقت سے پہلے بینائی کا کمزور ہونا،دانتوں اور بالوںکا جھڑنا اور جلد کا مرجھانا اور جھریوں سے بھرا ہوا ہونا آپ کو عمر رسیدہ اور بوڑھا بنادے گا۔ نتیجتاً آپ زندگی کی رعنائیوں سے لطف اندوز ہونے کے بجائے دوائیوں پر زندہ رہیں گی۔
کیا کیا جائے؟
جی ہاں! یہ سب سے اہم اور ضروری سوال ہے کہ آخر قبل از وقت بڑھاپے سے بچاؤ کے لیے کیا تدابیر اختیار کی جائیں۔ تو ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ اس سے محفوظ رہنے کے لیے آپ کیا کیجیے۔ لیکن ایسے مشوروں کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا جو صرف سن کر یا پڑھ کر فراموش کردیے جائیں۔ مشورہ دینے والے کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ آپ ان پر بھرپور عمل کریں۔
٭ واکنگ یا چہل قدمی آپ کے لیے بہترین ورزش ہے لیکن چہل قدمی صبح و شام کم از کم ۴۵ منٹ کی ہونی چاہیے۔ کھلے میدان یا کسی بھی کھلی جگہ پر چہل قدمی کریں تاکہ ٹھنڈی، تازہ اور صاف ہوا پھیپھڑوں میں داخل ہوسکے۔ کھلی فضا میں صبح و شام کے وقت گہرے گہرے سانس لیں، پھر چہل قدمی شروع کریں۔ چلتے ہوئے قدم مناسب تیز رکھیں اور درمیان میں چلنے کے دوران وقفہ نہ دیں۔ یعنی اگر آپ ہر دس منٹ پر رک کر چہل قدمی کریں گے تو نتیجہ صفر ہوگا، جب کہ مستقل ۴۵ منٹ کی چہل قدمی آپ کی صحت، جلد اور جوانی پر تازگی و شادابی کے اثرات مرتب کرے گی۔ آپ کے جمے ہوئے جوڑ کھل جائیں گے، سستی دور ہوجائے گی اور چہرے پر چمک پیداہوگی۔ نیز چہل قدمی کا سب سے بنیادی فائدہ یہ ہوگا کہ فالتو چربی پگھل جائے گی۔
غذا میں توازن
غذا میں تناسب یا توازن آپ کی جوانی کو سدا بہار رکھ سکتا ہے۔ ہمارے یہاں جو غذائیں مرغوب سمجھی جاتی ہیں وہ ہماری جوانی کی دشمن ہیں۔ ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ جوانی کو سدا قائم ودائم رکھنے کے لیے کس قسم کی غذا کی ضرورت ہوتی ہے:
٭ سب سے پہلے تو پانی کا نمبر آتا ہے۔ اگر ہم اپنی جلد اور تندرستی کو بڑھاپے کے اثرات سے محفوظ رکھنا چاہتے ہیں تو ہمیں زیادہ سے زیادہ مقدار میں پانی پینا چاہیے۔ ورنہ جھریاں بہت جلد نمودار ہونا شروع ہوجاتی ہیں۔ نہار منہ کم از کم دو گلاس پانی پئیں۔ اس کے علاوہ دن بھر میں ۱۲ گلاس پانی لازمی طور پرپینا چاہیے۔ اس سے جلد تروتازہ رہتی ہے اور صحت بھی برقرار رہتی ہے۔ خاص طور پر اگر نہار منہ دو سے چار گلاس پانی پینے کی عادت ڈالیں تو بے شمار بیماریوں سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔
٭ سبزیوں اور پھلوں کا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں۔
٭ گوشت بہت کم کھائیں۔ گرمیوں میں گوشت سے خصوصی پرہیز کریں۔
٭ مرچ مسالے والی غذائیں نہ کھائیں۔
٭ انڈے اور خشک میوے بہت کم استعمال کریں۔
٭ گھی، چینی، مٹھائیاں، چاکلیٹ وغیرہ کااستعمال نہ ہونے کے برابر رکھیں۔
سورج کی شعاعیں
سورج کی شعاعوں سے بچاؤ بھی چہرے اور جسم کو جھریوں اور بڑھاپے کے اثرات سے محفوظ رکھتا ہے۔ اس لیے جس قدر ممکن ہو سورج کی شعاعوں سے خود کو بچائیں۔
ذہنی دباؤ سے دور رہیں
ایک اہم ترین بات یہ ہے کہ ذہنی دباؤ، چڑچڑاپن، غصہ، اعصابی دباؤ اور ٹینشن سے خود کو دور رکھیں۔ یہ بھی وقت سے پہلے ہمیں بڑھاپے کا شکار بنادیتے ہیں۔
ایک گلاس دودھ
جی ہاں! بغیر بالائی کے ایک گلاس دودھ کا استعمال ہمیں مکمل غذائی اجزاء فراہم کرتا ہے اور ہماری ہڈیوں، اعصاب اور بینائی کو بڑھتی عمر میں تقویت بخشنے کے لیے مفید ہے۔
سدا بہار جوانی کے لیے کچھ ماسک
جس طرح ہم جوان رہنے کے لیے اپنے اندرونی نظام کی حفاظت کرتے ہیں اسی طرح بیرونی طور پر بھی ہمیں کچھ ایسا کرنے کی ضرورت ہوتی ہے کہ ہماری جلد کھنچی ہوئی، بے داغ اور دلکش نظر آئے۔ اس کے لیے ہم آپ کو کچھ ماسک بتاتے ہیں جو ہر قسم کی جلد پر لگائے جاسکتے ہیں اور جس کے نتائج بہت مثبت ہیں۔
(۱) کاغذی لیموں کے ٹکڑے چہرے پر ملیں۔ پندرہ منٹ بعد دھولیں۔ پھر دودھ کی بالائی کی مالش کریں۔ چہرے کی دلکشی اور تازگی کے لیے لاجواب ہے۔
(۲) دس تولہ شہد، ایک عدد انڈے کی زردی، ایک عدد لیموں کا رس، مندرجہ بالا تینوں اشیاء کو ملا کر رات کو سونے سے قبل چہرے پر ماسک کی طرح لگائیں اور آدھے گھنٹے بعد منہ دھولیں۔ ایک ماہ لگانے سے چہرے کی جھریاں غائب ہوجائیں گی۔ یہ ماسک آپ ہاتھوں اور گردن پر بھی لگا سکتی ہیں۔
آپ کو اندازہ ہوگیا ہوگا کہ بڑھاپے کو خود سے دور رکھنا مشکل ضرور ہے لیکن ناممکن نہیں۔ اگر آپ ہماری بتائی ہوئی ہدایت پر عمل کریں گی تو اُن خواتین کی طرح نظر آئیں گی جن کے چہرے پر لکھا ہوتا ہے ’’ابھی تو میں جوان ہوں…‘‘ ——