ولیعفوا ولیصفحوا الا تحبون ان یغفراللّٰہ لکم واللّٰہ غفوررحیم (نور)
’’اور ایمان والوں کو چاہیے کہ (جس سے ان کے حق میں کوئی زیادتی اور قصور ہوجائے اس کو) وہ معاف اور نظرانداز کردیا کریں، کیا تم یہ نہیں چاہتے کہ اللہ تمھیں معاف کردے؟ اور اللہ بخشنے والا اور بہت مہربان ہے۔‘‘
مطلب یہ ہواکہ جوبندہ یہ چاہے اور اس کی تمنا اور آرزو رکھے کہ اللہ تعالیٰ اس کے ساتھ مہربانی اور بخشش کا معاملہ کریں، اسے چاہیے کہ اپنے قصورواروں کے ساتھ مہربانی کا معاملہ کرے اور ان کو معاف کردیاکرے۔ اگر وہ ایسا کرے گا تو اللہ تعالیٰ بھی اس کے ساتھ مغفرت اوررحمت کا معاملہ فرمائے گا اور اللہ تعالیٰ کی بخشش اور رحمت اس کی بلند و عالی شان کے مطابق ہوگی۔ پھر ترغیب کاایک دوسرا پہلو اس آیت میں یہ بھی ہے کہ اللہ تعالیٰ اس طرزعمل کاہم کو حکم دے رہاہے۔ وہ فرماتاہے کہ خود میرا بھی وہی طرزعمل ہے، میں اپنے گنہگار بندوں کو بخشنے والا اور ان پر رحم کرنے والا ہوں، تم بھی اپنے قصورواربھائیوں کے قصور معاف کردیاکرو اور اس طرح میرا قرب حاصل کرکے میرے رنگ میں رنگ جائو۔
قرآن پر اور قرآن نازل فرمانے والے رب رحیم پر ایمان رکھنے والا کون بندہ ہوگا جو اس پیام رحمت سے متاثر نہ ہو۔ قریب قریب یہی مضمون سورہ تغابن میں ان الفاظ میں ارشاد فرمایاگیاہے :
وان تعفوا و تصفحوا و تغفروا فان اللّٰہ غفوررحیم (تغابن:۲)
اور اگر تم درگزر کیا کرو اورنظرانداز کردیاکرو اور معافی دے دیا کرو تو اللہ بھی بہت بخشنے والا اور بڑا مہربان ہے۔