قرآن کی تلاوت پابندی سے کیجیے!

ساجدہ فرزانہ صادق

اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کی ہدایت کے لیے اپنے رسولوں پر کتابیں نازل کیں۔ خدا کی آخری کتاب ’’قرآنِ مجید‘‘ ہے جو خدا کے آخری رسول حضرت محمد مصطفی ﷺ پر نازل ہوا ہے۔ قرآن دنیا کی سب سے زیادہ محفوظ کتاب ہے اور کیوں نہ ہو؟ اللہ تعالیٰ نے خود اس کی حفاظت کا وعدہ فرمایا ہے یہ کتاب آسمانی ہدایات کا آخری اور جدید ایڈیشن ہے جس میں قیامت تک کے لیے اور دنیا کے سارے انسانوں کے لیے زندگی بھر کی ہدایت کا سامان موجود ہے۔فرمایا گیا:

ان ہذا القرآن یہدی للتی ہی اقوم۔

’’بے شک قرآن اس راستہ کی طرف رہنمائی کرتا ہے، جو سب سے بہترین راستہ ہے۔‘‘

یہی وہ کلام ہے جو لوگوں کے لیے عبرت و نصیحت بھی ہے اور گمراہی و ظلمت کے مقابلے روشنی وہدایت بھی۔ جو رحمت بھی ہے اور شفا بھی، بشارت بھی ہے نور بھی۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’میری امت کے لیے سب سے بہتر عبادت قرآن کی تلاوت ہے۔‘‘ یہ سب کو معلوم ہوجانے کے بعد بھی اگر کوئی اہلِ ایمان میں سے ایسا ہے جو اس کتاب کی طرف متوجہ نہ ہو تو اس سے بڑا بدنصیب اور کون ہوسکتا ہے؟ پیارے رسول ﷺ کا ارشاد ہے: ’’بندہ تلاوت قرآن ہی کے ذریعے خدا کا سب سے زیادہ قرب حاصل کرتا ہے۔‘‘ (ترمذی)

ایک حدیث میں آپؐ نے فرمایا:’’قرآن پڑھنے والے سے قیامت کے روز کہا جائے گا جس ٹھہراؤ اور خوش الحانی کے ساتھ تم دنیا میں قرآن پڑھا کرتے تھے، اسی طرح قرآن پڑھو اور ہر آیت کے صلے میں ایک درجہ بلند ہوتے جاؤ تمہارا ٹھکانہ تمہاری تلاوت کی آخری آیت ہے۔‘‘ (ترمذی)

قرآن کو ترجمہ سے پڑھنا چاہیے، اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے:

کتاب انزلنٰہ الیک مبارک لیدبروا اٰیٰتہ ولیتذکر اولوا الالباب۔

’’کتاب جو ہم نے آپ کی طرف بھیجی ہے، برکت والی ہے تاکہ وہ اس میں غوروفکر کریں اور عقل والے اس سے نصیحت حاصل کریں۔‘‘

اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ قرآن کے نزول کا مقصد یہی ہے کہ لوگ اس کو غوروفکر کے ساتھ پڑھیں اور اپنے اعمال اور اخلاق کو اس کے مطابق بنائیں۔ سورئہ القمر میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

ولقد یسرنا القراان للذکر فہل من مدکر۔ (القمر)

’’ہم نے اس قرآن کو نصیحت کے لیے آسان بنادیا ہے پھر کیا ہے کوئی نصیحت قبول کرنے والا۔‘‘

ظاہر ہے کہ قرآن سے نصیحت جس کی طرف یہ آیت متوجہ کررہی ہے اسی وقت حاصل کی جاسکتی ہے جب کہ قرآن کو دل کی یکسوئی کے ساتھ سمجھ کر پڑھا جائے، بے سوچے سمجھے قرآن پڑھ لینے سے انسان کے دل میں نہ تو کوئی خاص کیفیت طاری ہوسکتی ہے اور نہ ہی کوئی نصیحت حاصل کرسکتا ہے۔ قرآن میں ان قوموں کی داستانیں تفصیل کے ساتھ بیان کی گئی ہیں۔ جنھوں نے اللہ کی نافرمانی کرکے دنیا و آخرت کی تباہی اور عذاب مول لیا۔ اس میں آخرت کے ہولناک مناظر ہیں، نیک اور متقی لوگوں کو جو نعمتوں بھری جنت عطا کی جائے گی اور کافروں اور گنہگاروں کو جہنم میں درد ناک عذاب دیے جائیں گے۔ اسے قرآن مجید میں تفصیل کے ساتھ کھو ل کھول کر بیان کیا گیا ہے۔ اب جو شخص بھی تباہ شدہ قوموں کی داستانیں، آخرت کے ہیبت ناک مناظر، جہنم کے عذابوں و تکالیف کا خوفناک نقشہ اور اہلِ جنت کے راحت و آرام کا پرکشش منظر قرآن کی آیتوں میں دیکھے گا تو لامحالہ اس کا دل خوفِ خدا اور فکرِ آخرت سے لبریز ہوگا۔ اس کی زندگی اللہ تعالیٰ کی اطاعت و فرمانبرداری میں بسر ہوگی اور وہ اپنے آپ کو خدا کی نافرمانی سے بچانے کی پوری پوری کوشش کرے گا اور اللہ کی رضا و خوشنودی حاصل کرنے والے اعمال صالحہ کرتے ہوئے زندگی گزارنے کی کوشش کرے گا۔

ابنِ عمرؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: ’’ دلوں کو بھی زنگ لگ جاتا ہے جیسے لوہے کو زنگ لگ جاتا ہے، جب کہ اس پر پانی پہنچ جائے۔ عرض کیا گیا: یا رسول اللہ! اس کا علاج کیا ہے؟ فرمایا: موت کو کثرت سے یاد کرنا اور قرآن کی تلاوت۔‘‘ (بیہقی)

ظاہر ہے کہ بے سمجھے قرآن پڑھ لینے سے یہ فائدہ حاصل نہیں ہوسکتا۔ دلوں کا زنگ اسی وقت دور ہوسکتا ہے اور قرآن کی آیات انسانی دلوں پر اسی وقت اثر ڈال سکتی ہیں جب کہ پڑھنے والا دل ودماغ کو حاضر کرکے اس کے معنیٰ اور مفہوم کو سمجھتے ہوئے پڑھے۔

عبیدہ ملیکیؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا:

’’اے قرآن پڑھنے والو! قرآن کو تکیہ نہ بنانا، دن رات کے اوقات میں اس کی کما حقہ تلاوت کرنا، اس کے پڑھنے پڑھانے کو عام کرنا، رواج دینا، قرآن کے سوا کسی دوسری چیز کی طرف مائل نہ ہونا اور اس میں غوروفکر کرنا تاکہ تم کامیاب ہو، اس کتاب کے ذریعہ دنیا کے طلبگار نہ ہونا، بلکہ ہمیشہ باقی رہنے والے انعام کے طلبگار رہنا۔‘‘ (مشکوٰۃ، بیہقی)

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ اگست 2023

شمارہ پڑھیں