یوں تو کھانے کے لیے بے شمار خدا کی بنائی ہوئی نعمتیں موجود ہیں جن کو کھا کر پیٹ بھی بھرا جاتا ہے اور لطف بھی لیا جاتا ہے جیسے قورمہ، بریانی، پلاؤ وغیرہ وغیرہ مگر نہ جانے کیوں ہمارے معاشرے میں ہر شخص کو قسم کھانا نہایت پسند ہے۔ شاید خدا کی بنائی گئی نعمتوں سے پیٹ نہیں بھرتا جو ہر شخص قسم کھاکر اپنے پیٹ کو بھرنا پسند کرتا ہے۔ آج کل ہر شخص بہت عام سی بات پر قسم کھا لیتا ہے۔ چاہے وہ کسی اسکول کا طالب علم ہو یا کسی اعلیٰ عہدے پر فائز آفیسر ہر کوئی قسم کھانے میں ذرا بھی جھجک محسوس نہیں کرتا۔ آج کل ہر غلط اور درست بات پر خدا کی قسم کھانے کا رواج عام ہوتا جا رہا ہے۔
فرمان باری تعالیٰ ہے:
ترجمہ: ’’اللہ کے نام کو اپنی قسمیں کھانے کا ذریعہ نہ بناؤ۔‘‘ قسم کھانے والوں کو دو گروہوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے۔ ایک گروہ وہ جن کو ہر چھوٹی سے چھوٹی بات پر قسم کھانے کی عادت ہوتی ہے۔ یہ فعل وہ جان بوجھ کر نہیں کرتے بلکہ وہ عادتاً مجبور ہوتے ہیں۔
اور دوسرا وہ گروہ ہے جو اپنی بات کو سچ ثابت کرنے کے لیے اللہ کے نام کا سہارا لینے والے ہیں۔ یہ فعل وہ عادتاً نہیں بلکہ قصدا اور جان بوجھ کر کرتا ہے۔
بے شک ایسی صورتیں ہیں کہ جن میں شریعت نے بھی قسم کو اہمیت دی۔ مگر بات بات پر اللہ کے نام کی قسم کھانا اللہ کو بھی پسند نہیں۔
اللہ نے انسان کو سوچنے سمجھنے کی صلاحیت سے نوازا ہے لیکن آج کا انسان سوچنے سمجھنے کی صلاحیت رکھنے کے باوجود اپنے ہر غلط فعل کو درست ثابت کرنے کے لیے اللہ کے نام کا سہارا لیتا ہے جو کہ گناہ کے زمرے میں آتا ہے ایسا کر کے شاید وہ شخص دنیا میں تو اپنے مقاصد میں کامیاب ہوجائے مگر اپنی آخرت کو برباد کرلیتا ہے۔ لہٰذا ایک مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں اللہ کی قسم اور وہ بھی جھوٹی قسم کھانے سے گریز کرنا چاہیے کیوں کہ یہ اللہ کو ناراض کرنے والی اور اس کے غضب کو دعوت دینے والی چیز ہے خواہ وہ عادتا ہو یا کسی کو دھوکا د ینے کی خاطر۔