اذا زلزلت الارض زلزالہا۔ … ومن یعمل مثقال ذرۃ شراًیرہ۔
’’جب زمین بڑے زور کے زلزلے سے ہلادی جائے گی اور زمین اپنے اندر کا سب بوجھ باہر نکال پھینکے گی اور یہ حالت دیکھ کر انسان کہے گا کہ اس کو کیا ہوگیا ہے۔ اس دن وہ اپنے سب واقعات بیان کردے گی۔ اس لیے کہ اس کو تمہارے پروردگار کا یہی حکم ہوگا۔ اس دن لوگ مختلف ٹکڑیوں میں لوٹیں گے تاکہ ان کو ان کے اعمال دکھائے جائیں تو جس نے ذرہ برابر نیکی کی ہوگی وہ اس کو دیکھ لے گا اور جس نے ذرہ بھر برائی کی ہوگی وہ اسے بھی وہاں دیکھ لے گا۔‘‘
ہم ان زلزلوں کے مناظر دیکھ کر حیرت زدہ ہوجاتے ہیں اور ہماری آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ جاتی ہیں۔ یہ دنیوی زلزلے اللہ کی طرف سے ایک ہلکا سا اشارہ ہیں۔ اور وہ اس بات کی نشاندہی کررہے ہیں کہ اللہ جب چاہے جس وقت چاہے، جسے چاہے، جہاں چاہے تباہ و برباد کرسکتا ہے۔ لاتور سے لے کر گجرات تک اور پھر یہ حالیہ برصغیر میں آئے۔ زمین کی ذرا سی حرکت نے کیا سے کیا کردیا، دنیا الٹ گئی، ہزاروں انسان اس دنیا سے چلے گئے اور لاکھوں بے گھر و بے سروسامان ہوگئے۔ سمندر کی تہہ میں میلوں اندر جب پانی میں زلزلہ آیا تو اس نے بھی لاکھوں کو ڈبودیا۔ اسے سونامی کا نام دیا گیا۔ امریکہ میں سمندری طوفان آئے تو سپر پاور صرف تماشا دیکھنے کے علاوہ کچھ نہ کرسکا۔
اس سورۃ میں اللہ تعالیٰ نے اس ہولناک زلزلے کا ذکر فرمایا جو قیامت کا پیش خیمہ ہوگا۔ حضور اکرم ﷺ نے آیت تلاوت فرمائی، یومئذ تحدث اخبارہا۔ اور پوچھا جانتے ہو زمین کی خبریں کیا ہیں۔ صحابہ کرامؓ نے عرض کیا۔ اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا اس کی خبریں یہ ہیں کہ جس بندے یا بندی نے زمین کی پشت پر جو کچھ کیا ہوگا وہ اس کی گواہی دے گی۔ کہے گی کہ فلاں فلاں شخص نے فلاں فلاں عمل فلاں فلاں دن میں کیا تھا۔
یعنی زمین کو قیامت کے دن یہ گویائی اللہ تعالیٰ عطا فرمائے گا۔ زمین کو بھی انسان کی طرح متکلم بنادے گا۔ اور وہ اللہ کے حکم سے بولے گی۔ اور انسان اپنے اعمال دیکھے گا پھر جنتیوں اور دوزخیوں کے گروہ الگ الگ اپنے اپنے ٹھکانے جائیں گے اور اپنے اپنے اعمال کا پورا پورا بدلہ پائیں گے۔