آج میں تقریباً چالیس سال کا ہوچکا ہوں، ایک سمجھدار، باشعور آدمی، ایک لڑکے کا باپ آج تک
ایک خرگوش بہت لالچی تھا۔ اسی وجہ سے وہ چاہتا تھا کہ کھیت کی ساری گاجریں میں اکیلا ہی کھا جاؤں، حالانکہ اس کھیت کا مالک اسے تھوڑی گاجریں روزدیتا تھا تاکہ اس کا پیٹ بھرجائے۔ ایک دن اسی لالچ کے ہاتھوں وہ پکڑا گیا۔ ہوا کچھ یوں کہ اسے ایک چالاک لومڑی ملی۔ اس نے خرگوش کی نیت کو پہچان کر اس سے کہا کہ میں تمہیں بہت ساری گاجریں دے سکتی ہوں۔ آؤ میرے پیچھے آؤ۔
اس نے خرگوش سے کہا کہ تم کھیت میں جاؤ اور خوب گاجریں کھاؤ، جیسے ہی مالک آئے گا، میں تمہیں بتادوں گی، پھر ہم دونوں بھاگ جائیں گے۔ بس تم مجھے اس کے بدلے تھوڑی سی گاجریں دے دینا۔ اس پر خرگوش بہت خوش ہوا اور وہ زمین کھود کھود کر مزے لے لے کر میٹھی میٹھی گاجریں کھانے لگا۔ وہ گاجریں کھاتا گیا اور دوپہر ہوتی گئی۔ اچانک کھیت کا مالک آگیا، لومڑی نے اسے دیکھا تو بھاگ گئی۔ خرگوش بیچارہ وہیں رہ گیا۔ اسے مالک نے پکڑ لیا اور کہا: لالچی خرگوش! تم نے مجھے بہت پریشان کردیا ہے، اب نہ ہی میں تمہیں گاجردوں گا نہ ہی اپنے کھیت میں آنے دوں گا۔ خرگوش نے مالک کو سچ بتانا چاہا مگر مالک نے اس کو نکال باہر کیا۔ پھر خرگوش نے اپنی غلطی کو خود ہی جان لیا۔
خرگوش پھر ایک گھر کے کنارے جاکر اداس بیٹھ گیا۔ گھر والے باہر نکلتے تو وہ انہیں اداس بیٹھا دیکھتا رہتا۔ ایک دن اس گھر میں سے ایک آدمی نکلا اور اس کو دیکھنے لگا۔ اس نے پوچھا: جب بھی میں گھر سے نکلتا ہوں، توتم یہاں اداس بیٹھے نظر آتے ہو کیا بات ہے؟ خرگوش نے اس کو ساری بات بتائی۔ آدمی نے خرگوش سے کہا: ’’میرے پاس ایک طریقہ ہے۔‘‘ خرگوش نے کہا: بتاؤ جلدی بتاؤ۔‘‘ آدمی نے کہا: میں اس کھیت کے مالک سے بات کروں گا، لیکن تمہیں بھی میری بات ماننی ہوگی۔ تم کو اپنا لالچ ختم کرنا ہوگا، ورنہ وہ تمہیں کبھی بھی معاف نہیں کرے گا۔‘‘ خرگوش نے کہا: ’’جیسا تم نے کہا ہے میں ویسے ہی کروں گا۔‘‘
پھر اس آدمی نے کھیت کے مالک سے بات کی اور بتایا کہ خرگوش تم سے معافی مانگ لے گا۔ مگر مالک نہیں مانا، جب اس نے خرگوش کو بتایا تو وہ بہت اداس ہوا اور بہت پچھتایا۔ مگر اب پچھتانے کا کیا فائدہ تھا؟ زیادہ کے چکر میں تھوڑا بھی اس کے ہاتھ سے چلا گیا تھا۔ دیکھا بچو لالچ کا انجام! اسی لیے کہتے ہیں لالچ بری بلا ہے۔ ——