ایک دن ایک ان پڑھ دیہاتی آدمی ملاَّ جی کے پاس آیا اور ان سے کہنے لگا کہ ملا جی یہ خط پڑھ کر سنا دیجیے۔ خط عربی میں تھا۔ ملا نے عذر پیش کیا کہ مجھے عربی نہیں آتی۔ بیچارا ان پڑھ دیہاتی یہ کیسے مان لیتا کہ اتنی بڑی پگڑی تو پہنے ہیں ملا اور خط نہیں پڑھ سکتے۔
وہ شخص کہنے لگا اتنی بڑی پگڑی تو سر پر ہے اور یہ چھوٹا خط نہیں پڑھ سکتے۔
ملاَّ نے فوراً سر کی پگڑی اتاری اور اس شخص کے سر پر رکھتے ہوئے کہنے لگے: اگر پگڑی سر پر رکھ کر خط پڑھا جاسکتا ہے تو لو اب تم خود ہی اس خط کو پڑھ لو۔
٭٭٭
ڈاکٹر نے اپنے مریض کو مشورہ دیا کہ اگر آپ بھیڑ بھاڑ اور ہنگاموں سے بچتے رہیں گے تو جلد اچھے ہوجائیں گے۔ یہ سن کر مریض نے کہا: لیکن ڈاکٹر صاحب میں اپنے دھندے سے مجبور ہوں۔ ڈاکٹر نے پوچھا: آپ کا کیادھندا ہے؟ مریض نے جواب دیا: میں پاکٹ مار ہوں۔
٭٭٭
ایک آدمی بازار میں چلاتا جارہا تھا۔ چل گئی، چل گئی، ارے چل گئی۔ یہ سن کر بازار جلدی جلدی بند ہونے لگا۔ لوگ یہ سمجھ رہی تھے کہ گولی چل گئی ہے۔ ایک آدمی نے اسے روک کر پوچھا: بھئی کیا چل گئی ہے؟
اس نے جواب دیا: ’’میری کھوٹی اٹھنی چل گئی۔‘‘
٭٭٭
ایک سیٹھ جی نے ہوٹل میں پہنچ کر بیرے سے پوچھا: کھانے کا کیا حساب ہے؟
بیرے نے کہا: تین روپے میں بھر پیٹ کھانا۔یہ سن کر سیٹھ جی نے کہا: مجھے روٹی اور سبزی کا دام الگ الگ بتاؤ۔ بیرے نے کہا: روٹی پچاس پیسے کی اور سبزی اس کے ساتھ فری دی جائے گی۔ جس کے پیسے نہیں لیے جاتے۔ سیٹھ فوراً بولے :
’’تو پھر خالی سبزی ہی لے آؤ۔‘‘
٭٭٭
جیومٹری کے استاد نے طلبہ سے کہا: آج ہم آپ کو مربع بنانا سکھائیں گے۔
ایک شاگرد نے پوچھا: ’’سرچٹنی بنانا کب سکھائیں گے؟‘‘
٭٭٭
ایک آدمی نے آم والے سے پوچھا: کیا لنگڑے آم ہیں؟
آم والے نے کہا: ’’ہاں، اسی لیے تو سر پر اٹھائے پھر رہا ہوں۔
٭٭٭
مالک نے دیہاتی نوکر سے کہا: ’’ریڈیو بند کردو۔‘‘
وہ بے چارہ پوچھنے لگا: ’’صاحب بیگ میں یا صندوق میں۔‘‘
٭٭٭
ایک آدمی نے دوسرے سے پوچھا: کیا آپ انگریزی سمجھتے ہیں؟
دوسرے نے جواب دیا: ہاں اگر وہ اردو میں بولی جائے۔
٭٭٭
ایک آدمی نے کباڑی کی دکان پر جاکر پوچھا: کیا’’ آپ پرانی چیزیں خریدتے ہیں؟‘‘
دکاندار: ’’جی ہاں۔‘‘
آدمی نے کہا: ’’میرے پاس ٹیپو سلطان کے زمانے کی ایک نایاب کار ہے۔‘‘
دکاندار: ’’لیکن ٹیپو سلطان کے زمانے میں تو کار تھی ہی نہیں۔‘‘
آدمی نے جواب دیا: ’’بس اسی لیے تو وہ نایاب کار ہے۔‘‘
٭٭٭
پیٹو نے لڈّن سے کہا: تم ہمیشہ چشمہ لگائے رہتے ہو۔ اسی لیے تمہاری ناک پر نشان بن گئے ہیں۔
لڈن نے جواب دیا:’’ کیا کروں یا رچشمہ اتارنے پر سنائی کم دیتا ہے۔‘‘