شاعر : کیا آپ کو میرا کلام پسند آیا؟
سامع: مجھے ا س کا اختتام بہت اچھا لگا۔
شاعر: کس جگہ۔
سامع: جب آپ نے کہا کہ نظم ختم ہوئی اب اجازت ہے۔
٭٭٭
میڈیکل کالج کے پروفیسر طلبہ کو پڑھاتے ہوئے کہہ رہے تھے، اگر انسان روزانہ ایک گھنٹہ تک اونچی آواز میں گائے تو اسے بڑھاپے تک سانس کی بیماری نہیں ہوسکتی۔‘‘
’’پڑوسی اسے بڑھاپے تک زندہ رہنے دیں گے سر؟‘‘
ایک طالب علم نے سوال کیا
٭٭٭
استاد: ارے تم ہندی میں فیل ہوگئے۔ کیا تم نے میری لکھی کتاب پڑھی تھی؟
طالب علم: سر میں آپ کی کتاب پڑھنے سے نہیں طبیعت خراب ہونے کی وجہ سے فیل ہوا ہوں۔
٭٭٭
خالد: بے وقوف لوگ مجھ سے اتنے سوالات پوچھتے ہیں کہ میں جواب دیتے دیتے تھک جاتا ہوں۔
احمد: تم بالکل ٹھیک کہتے ہو۔ میں تمہارے سوالو ںکے جوابات دیتے دیتے اکثر تھک جاتا ہوں۔
٭٭٭
ایک صاحب جو خاصے کنجوس تھے۔ دہلی گھومنے کے لیے آئے اور انھوں نے ایک ٹیکسی کرائے پر لی۔ دن بھر گھومتے رہے۔ شام کو جب سفر ختم ہوا تو ٹیکسی والے نے پورے ۵۰۰ روپئے مانگے۔ کنجوس صاحب اڑ گئے کہ میں تو صرف ۲۵۰ روپئے ہی دوں گا۔ بہت دیر تک بحث ہوتی رہی۔ آخر کار ٹیکسی ڈرائیور نے تھک کر پوچھا: سر آپ ۲۵۰ روپئے کیوں دیں گے؟‘‘
اس پر کنجوس صاحب نے کہا: ’’تم بھی تو میرے ساتھ دن بھر گھومے ہو۔ آدھے پیسے تمہیں بھی تو دینے ہوں گے۔‘‘
٭٭٭
ایک دن پاپا نے عقیل کو سمجھایا کہ کوئی بھی چیز زیادہ استعمال کرنے سے کم ہوجاتی ہے۔
دوسرے دن سہیل کو خوب بولتے دیکھ کر عقیل نے اسے پاپا کی طرح سمجھایا کہ سہیل زیادہ نہیں بولنا چاہیے نہیں تو باتیں ختم ہوجائیں گی۔
٭٭٭
ایک لڑکا بنا لائٹ کی گاڑی سے جارہا تھا، تبھی پولیس والے نے روک کر پوچھا: گاڑی میں لائٹ کیوں نہیں لگائی؟
لڑکا بولا: چاروں طرف لائٹ ہے توپھر گاڑی میں کیاضرورت ہے؟
پھر پولیس والا ٹائر کی ہوا نکالتے ہوئے بولا: چاروں طرف توہوا ہی ہوا ہے پھر گاڑی میںہوا کی کیا ضرورت ہے۔
٭٭٭
ایک بچی کو کھلونا دکھاتے ہوئے دوکاندار نے کہا: ’’یہ دیکھو! کتنا اچھا گڈا ہے۔ یہ گڈا ہنستا بھی ہے، بولتا بھی ہے اور دوڑتا بھی ہے۔‘‘
بچی نے سر ہلاتے ہوئے کہا: ’’یہ تو میرا چھوٹا بھائی بھی کرلیتا ہے۔ مجھے تو ایک گڈا چاہئے۔‘‘
٭٭٭
ہاشم : امی امی! میں نے آج ایک خواب دیکھا تھا۔ بتاؤں؟
امی: میرے پاس بہت کام ہے، جاؤ اپنی دادی جان کو سناؤ۔
ہاشم: لیکن امی دادی جان کو توسب پتا ہے۔
امی: وہ کیسے؟
ہاشم: کیونکہ میرے خواب میں دادی جان بھی تو تھیں۔