ایک دوست دوسرے دوست سے : ’’مجھے جب چھنک آتی ہے تو میں اپنے منھ پر ہاتھ رکھ لیتا ہوں۔‘‘
دوسرا دوست: ’’ارے واہ!‘‘ تم تو مجلس کے آداب کا بہت خیال رکھتے ہو۔‘‘
پہلا دوست:’’نہیں… وہ تو اس لیے کہ میرا نقلی دانت کہیں گر نہ جائے۔‘‘
٭٭٭
پہلا مالک دوسرے مالک سے: ’’میرا نوکر اتنا بے وقوف ہے کہ میں بتانہیں سکتا۔ تم دیکھو میں ابھی ثابت کرتا ہوں، پھر نوکر کو بلا کر کہتا ہے۔ یہ لو سو روپے اور نئی سوز وکی کا ر لے آؤ۔‘‘
نوکر چلا گیا۔ دوسرا مالک بولا: ’’یہ تو کچھ بھی نہیں ہے۔ میرا نوکر تمہارے نوکر سے بھی زیادہ بے وقوف ہے۔ ابھی دیکھو۔‘‘ وہ نوکر کو بلا کر کہتا ہے۔ ’’گھر دیکھ کر آؤ میں گھر پر ہوں یا نہیں۔‘‘ نوکر چلا جاتا ہے۔ پہلا نوکر دوسرے نوکر سے کہتا ہے: ’’یار میرا مالک اتنا بے وقوف ہے کہ اس نے مجھے سو روپیے دئیے کے سوزوکی کار لے آؤ۔ حالانکہ آج اتوار ہے اور سارے شو روم بند ہی۔‘‘
دوسرا نوکر بولا: ’’یار میرا مالک زیادہ بے وقوف ہے۔ اس نے مجھے گھر بھیج کر یہ معلوم کروایاہے کہ جاکر دیکھوں کہ وہ گھر پر ہے کہ نہیں حالاںکہ وہ یہ بات ٹیلی فون پر بھی معلوم کرسکتا تھا۔
٭٭٭
ایک فوجی نے گھر پر فون کیا اور پریشان لہجے میں کہا:’’امی جان! میرا کورٹ مارشل ہوگیا ہے۔‘‘ مبارک ہو بیٹا! ماں نے خوش ہوکرکہا: اللہ نے چاہا تو جلد ہی فیلڈ مارشل بھی بن جاؤ گے۔‘‘
٭٭٭
مچھلیوں کے غیر قانون شکار پر قابو پانے کے لیے افسر نے دریائی علاقے کا دورہ کیا تو کیا دیکھتا ہے کہ ایک آدمی دریا کے درمیان ہاتھ پاؤں مار رہا ہے۔ افسر یہ دیکھ کر دھاڑا ’’اوئے تجھے معلوم نہیں کہ دریا سے مچھلیاں پکڑنا منع ہے۔‘‘ اس آدمی نے دوچار ہاتھ پاؤں مارے اور بولا:’’افسر صاحب میں مچھلیاں نہیں پکڑ رہا بلکہ میں تو ڈوب رہا ہوں۔‘‘ اس پر افسر بولا ’’چلو پھر ٹھیک ہے۔‘‘
٭٭٭
افسر: (سپاہی سے) ’’تم نے بیس کارتوس ضائع کردیے ہیں۔ تمہاری ہر گولی ادھر ادھر چلی جاتی ہے۔
سپاہی: جناب! یہاں سے تو ٹھیک جاتی ہے۔ آزادی کا زمانہ ہے آگے اپنی مرضی سے ادھر ادھر ہوجاتی ہے۔
٭٭٭
مالک نے خادم کو روپیہ دیا کہ چار بسکٹ لے آؤ۔ خادم گیا۔ تین بسکٹ کھاآیا اور ایک بسکٹ لے کر مالک کے حضور لے آیا۔ مالک نے ہاتھ میں ایک بسکٹ دیکھا تو پوچھا: ’’تین بسکٹ کہاں ہیں۔‘‘ خادم نے جواب دیا:
’’حضور والا ایک بسکٹ گیا وہ آپ نہ کھاتے سو میں نے کھالیا۔ دوسرا مجھے آپ ویسے ہی دے دیتے اس لیے وہ بھی میں نے کھالیا۔ پھرمالک نے پوچھا اور تیسرا کہا ںگیا… تو خادم نے کہا: ’’ایک میں آپ سے مانگتا تو آپ وہ بھی مجھے دے دیتے۔ سو میں نے وہ بھی کھالیا۔‘‘ مالک نے غصے میں آکر کہا تم وہ کھا کیسے گئے۔ تو خادم نے ہاتھ میں پکڑا چوتھا بسکٹ بھی منہ میں ڈالتے ہوئے کہا: ’’ایسے۔‘‘
٭٭٭