چاند رات خصوصی رحمتوں، برکتوں، بخشش و مغفرت اور فضیلت کی حامل رات ہے۔ اس رات کو لیلۃ الجائزہ بھی کہا گیا ہے۔ جس میں اللہ سبحانہ و تعالیٰ ماہ مبارک کی تمام راتوں سے بڑھ کر اپنے بندوں کی مغفرت فرماتا ہے۔ حدیث مبارکہ میں اس رات کو یعنی شب عید کو انعام کی رات سے پکارا گیا ہے۔ اس رات اللہ تعالیٰ فرشتوں سے دریافت فرماتا ہے کہ ’’اس مزدور کی اجرت کیا ہے، جس نے اپنا کام پورا کرلیا ہو، تو فرشتے عرض کرتے ہیں، اس کو اس کی پوری اجرت ملنی چاہیے۔ اس پر اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے کہ اے فرشتو! گواہ رہنا، میں نے محمدﷺ کے امتیوں کو اجرت دے دی۔ یعنی ان کو بخش دیا۔‘‘
لیلۃ الجائزہ خاص طور پر عبادت میں مشغول رہنے کی رات ہے۔ نبی کریمﷺ کا ارشاد ہے کہ جو شخص ثواب کی نیت کر کے اس رات میں جاگے اور عبادت میں مشغول رہے، تو اس کا دل اس دن نہیں مرے گا، جس دن سب کے دل مرجائیں گے۔ یعنی وہ قیامت کے دن محفوظ رہے گا (ابن ماجہ)۔ سو، اس مبارک شب کی ساعتیں، اگر خرافات اور بازاروں میں گھومنے کی بجائے عبادت میں گزاری جائیں، تو کیا ہی اچھا ہو۔
اب جب کہ ہم نے اللہ کی رضا کے لیے روزے رکھ کر نفس کو پاک کرنے کے لیے خوب محنت کی ہے، تو کہیں ایسا نہ ہو کہ ہماری کسی معمولی نافرمانی سے ہماری ساری محنت ضائع ہوجائے۔ اس لیے کوشش کریں کہ شب عید الفطر، اللہ تعالیٰ سے اپنی عافیت و سلامتی، مغفرت و رحمت طلب کرتے ہوئے، یادِ الٰہی میں مصروف رہ کر ہی گزاری جائے کہ یہی آخرت کا زادِ راہ ہے اور متاعِ حیات بھی۔ یہ شمارہ آپ کے ہاتھوں میں پہنچنے تک ماہ صیام کے آخری عشرے کا آغاز ہوچکا ہوگا۔ یہ عشرہ خصوصیت سے عبادات اور لیلۃ القدر کی تلاش کے حوالے سے زیادہ اہم ہے تو کئی ایسے کام ہوسکتے ہیں، جو چاند رات کی بجائے پہلے ہی سے نمٹا لیے جائیں، تاکہ لیلۃ الجائزہ پر بھی عبادت کا موقع مل سکے۔ اس کے لیے چند مشورے پیش ہیں۔ سب سے پہلے تو فالتو سامان کی چھٹائی کرلیں، جس میں کپڑے، جوتے، بیگز، پرانے اخبار، رسالے، پرفیو، جام اور منرل واٹر کی خالی بوتلیں اور مشروبات کے ڈبے وغیرہ۔ اگر یہ کسی کے کام آسکیں تو دے دیں ورنہ کباڑیے کے حوالے کردیں۔
ڈرائنگ روم میں موجود پھولوں کے گلدان پیسز دھوکر صاف کرلیں۔ کھڑکیوں کے شیشے، شیشے صاف کرنے والے لوشن یا پھر نیل کے پانی سے بھی صاف کیے جاسکتے ہیں۔ قالین پرویکیوم کرلیں، پردے آسانی سے واش ہوسکیں تو وہ بھی دھولیں، تمام کمروں اور ٹی وی لاؤنج کی تفصیلی صفائی ستھرائی بھی ایک دن پہلے ہی کرلی جائے، جب کہ گھر کی سیٹنگ میں تھوڑی سی تبدیلی بھی عید کی خوشیوں کو ایک نیا انداز دے سکتی ہے۔ گرمیوں کے موسم کی مناسبت سے فرنیر کا رخ مغرب کی طرف تبدیل کرلیں۔ پردوں میں خوب صورت ڈوریاں باندھ کر انھیں نیا انداز دیا جاسکتا ہے۔ کارنر پر ایک بڑا ڈیکوریشن پیس اچھا تاثر دے گا، تو پورے گھر میں لائٹنگ سسٹم میں بھی تبدیلی لائی جاسکتی ہے، کہیں بلب، انرجی سیور لگالیں، کہیں فینسی لائٹ کا اضافہ کریں۔ سینٹر ٹیبل پر ایک خوب صورت جار میں سونف سپاری اور چاکلیٹ ڈال کے رکھ دیں، ساتھ ہی چند میگزینز بھی سجا دیں۔ واش رومز کی سفائی پہلے ہی کرلیں۔ صابن، ٹوتھ پیسٹ، فیس واش، شیمپو، تولیا وغیرہ حسن ترتیب سے رکھیں۔ باورچی خانے کے ٹائلز اور کیبنٹس کی صفائی بھی ضروری ہے۔ مائیکرو ویو کو بھی صاف کرلیں۔ فریج کی صفائی تو شروع رمضان ہی میں کرچکی ہوں گی، لیکن پھر بھی ایک بار جائزہ ضرور لے لیں۔
اپنے اور بچوں کے عید کے ملبوسات، پرفیوم، سینڈلز، حضرات کے لیے عطر، جوتے ٹوپی اور جائے نماز وغیرہ بھی ایک بار چیک کر کے رکھ لیں کہ اگر کہیں کوئی کمی ہے تو وہ بر وقت پوری ہوسکے۔
بچوں کے عید کے سامان کے گفٹ پیک بنا دیں، انہیں اچھا لگے گا اور اس طرح آپ چاند رات کو غیر ضروری طور پر چیزیں ڈھونڈنے سے بچ جائیں گی، آخر میں کچھ وقت اپنے لیے بھی نکالیں۔ چہرے کے نکھار کے لیے فیشل تین دن پہلے کروالیں یا پھر گھر ہی پر فروٹ فیشل کرلیں۔ مہندی کے لیے انتظام رکھیں کہ خود لگانی ہے، یا پھر محلے، پڑوس کی کسی لڑکی کو گھر بلوانا ہے۔ زیادہ گرمی میں ناگوار بو سے بچاؤ کے لیے ایک ڈیوڈرینٹ بھی ضرور خرید لیں کہ اس کا استعمال آپ کی شخصیت کے ساتھ ماحول کو بھی مہکا دے گا۔
عید… چوں کہ خوشیاں بانٹنے اور سمیٹنے کا موقع ہے، تو اسے اس کے روایتی رنگ ڈھنگ ہی سے منائیں۔ روز عید کے ناشتے کا اہتمام پہلے ہی سے کرلیں۔ اسی طرح مہمانوں کی خاطر داری کے لیے برتنوں کا چناؤ کر کے رکھیں۔ میٹھے میں شیر خرما عید کی شان ہے، تو اس کے تمام لوازمات کی تیاری بھی پہلے ہی سے کرکے رکھ لیں اور پھر روز عید حضرات کے نماز عید پڑھ کر آنے سے قبل نہ صرف گھر کا گوشہ گوشہ چمک رہا ہو، دسترخوان پکوان سے سجا ہو، بلکہ آپ بھی خوب صورت پہناوے اور قلب و جاں کے اطمینان کے ساتھ، ہونٹوں پر ایک دل آویز مسکراہٹ لیے سب کا استقبال کرنے کا تیار ہوں۔
عید کا تہوار ہو اور ہر خاص و عام نے کچھ الگ اہتمام نہ کر رکھا ہو، ممکن ہی نہیں اور اب عید کچھ زیادہ دور بھی نہیں، تو بہتر یہی ہے کہ کچھ تیاریاں پہلے ہی سے کرلی جائیں تاکہ عین عید کے دن کسی قسم کی ذہنی کوفت کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ چوں کہ عید پر مہمانوں کی آمد و رفت کچھ زیادہ ہی رہتی ہے اور ان کی کاطر مدارات کا سلسلہ بھی رات گئے تک جاری رہتا ہے، تو ایسے میں اگر خواتین خانہ کا بیش تر وقت باورچی خانے کی نذر ہوجائے، تو ان کی تو عید کی ساری خوشیاں ہی تقریباً ماند پڑ جاتی ہیں کہ نہ تو عید کے دل کش ملبوسات دیر تک زیب تن کیے جاسکتے ہیں اور نہ ہی اپنے پیاروں کے ساتھ مل بیٹھ کر زیادہ وقت بتایا جاسکتا ہے۔
عید کے روز کچھ مہمان ایسے آتے ہیں، جن کی تواضع صرف ری فریشمنٹ سے کی جاتی ہے اور کچھ کے لیے باقاعدہ کھانے کا اہتمام ہوتا ہے۔ ایسے مہمانوں کے لیے جنہیں باقاعدہ کھانا کھلانا ہو، کباب، کوفتے، بریانی کی یخنی اور گوشت ابال کر کے رکھ لیں تاکہ کوئی بھی ڈش بنانے میں دقت بھی نہ ہو اور وقت کی بچت بھی ہوجائے۔ چکن اور بیف کے پیسز کو بھی بہاری یا تکہ مسالا لگا کر فریز کرسکتی ہیں۔ اس طرح نہ صرف آپ آنے والے مہمانوں کو زیادہ وقت دے سکیں گی، بلکہ ساتھ ساتھ اپنا وقت بھی بچا پائیں گی۔ او رسب سے بڑی بات یہ ہے کہ عید کی خوشیوں میں گھر کے کاموں میں زیادہ دیر تک الجھے رہنے کے سبب جو چہرے پر ایک کوفت اور بے زاری سی جھلکتی ہے، وہ بھی ظاہر نہ ہوگی اور نہ ہی آنے والے مہمان آپ کی الجھن محسوس کر کے سبکی محسوس کریں گے کہ خواتین کا موڈ گھر اور گھر کے ماحول پر گہرے اثرات مرتب کرتا ہے۔lll