لیموں
لیموں (نیبو) مشہور پھل ہے۔ اس کے نچوڑنے سے کھٹا رس نکلتا ہے۔ جدید تحقیقات کے مطابق اس رس میں حیاتین ج (وٹامن سی) کا فی مقدار میں پایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ حیاتین ب (وٹامن بی) بھی موجود ہوتا ہے۔ لہٰذا اس کا رس خون کو درست حالت میں رکھتا ہے، معدے اور آنتوں کو اچھا رکھتا ہے، غذا کو ہضم کرتا اور بھوک خوب لگاتا ہے۔ مرضِ سکروی (جس میں خون کی ترکیب میں خلل پڑجاتا ہے، مسوڑھے پلپلے پڑجاتے اور سوج جاتے ہیں اور ان سے خون بہنے لگتا ہے) اس کے استعمال سے دور ہوجاتا ہے۔
لیموں کا رس عام طور پر دال، ترکاریوں میں نچوڑ کر استعمال کیا جاتا ہے۔ جس کی وجہ سے غذا رغبت سے کھائی جاتی ہے۔ کھائی ہوئی غذا ہضم ہوجاتی ہے اور بھوک خوب لگتی ہے۔ ہیضہ وغیرہ وبائی مرضوں میں غذا کے ساتھ اس کا استعمال بہت فائدہ دیتا ہے۔
لیموں کا رس صفرا کی زیادتی کو کم کرتا اور پیاس کو بجھاتا ہے۔ اس فائدے کے لیے گرمیوں میں لیموں کا آب شورہ بناکر پیتے ہیں، یعنی چینی کو پانی میں حل کرکے شربت بناتے ہیں اور پھر اس میں لیموں کا رس نچوڑکرپیتے ہیں۔ اس سے دل و دماغ کو تسکین ہوتی ہے اور پیاس بجھ جاتی ہے۔
صفراوی بخاروں میں جب کہ مریض کو پیاس بہت ستائے، بدن میں گرمی اور جلن ہو تو لیموں کا آب شورہ بناکر پلانے سے فوراً تسکین حاصل ہوتی ہے۔
صفراوی بخاروں میں جب کہ مریض قے اور متلی سے پریشان ہو تو لیموں کو کاٹ کر اس کے ٹکڑے پر ذرا سا نمک چھڑک کر چٹانے سے یہ شکایتیں دور ہوجاتی ہیں۔ زمانہ حمل کی قے بھی اس سے بند ہوجاتی ہے۔
صفراوی بخاروں میں جب کہ مریض کو غذا کی رغبت نہ ہو، منھ کا مزہ خرا ب ہو تو کاٹے ہوئے لیموں پر نمک اورکالی مرچ باریک چھڑک کر چسانے سے منہ کا مزہ ٹھیک ہوجاتا ہے اور غذا کی رغبت پیدا ہوتی ہے۔
بڑھی ہوئی تلّی کم کرنے کے لیے بھی لیموںکا استعمال مفید ہے۔ لیموں کو کاٹ کر اس پر تھوڑا سا نمک لاہوری، سہاگا، نوشادر اور کالی مرچ باریک پیس کر چھڑکیں اور مریض کو دن میں دو تین بار چسائیں ۔ چند روز تک اسے دیتے رہیں، تلّی گھل کر اصلی حالت پر آجائے گی اور ساتھ ہی معدے اور جگر کو قوت بھی پہنچے گی۔
باہر استعمال کیا جائے تو بھی لیموں بڑے فائدے کی چیز ہے۔ چناںچہ لیموں کاٹ کر چہرے پر ملنے سے داغ، دھبے، مہاسے اور جھائیاں دور ہوجاتی ہیں۔ لیموں کا رس اور روغنِ چنبیلی برابر وزن ملا کر مالش کرنے سے سوکھی کھجلی جاتی رہتی ہے۔
یرقان (پیلیا): یرقان میں آنکھوں کی زردی لیموں کا رس ٹپکانے سے دور ہوجاتی ہے۔ اگر نکسیر جاری ہو اور اس کا بند کرنا مشکل ہو تو ناک میں تازہ لیموں کے رس کی پچکاری کرنے سے نکسیر فوراً بند ہوجاتی ہے۔
سر کی بفا (بھوسی): سر کی بفا لیموں کے رس میں شکر ملا کر لگانے سے جاتی رہتی ہے۔
بچھو، بھڑ کاٹے ہوئے پر لیموں کا رس لگانے سے درد اور جلن دور ہوجاتی ہے۔
بالوں کو گرنے سے محفوظ رکھنے اور ان کو لمبا کرنے کے لیے آملے کو لیموں کے رس میں پیس کر لگاتے ہیں۔ اس کے لیے یہ نہایت مفید دوا ہے۔
لیموں کا اچار بھی ڈالا جاتا ہے، جو کھانے کو ہضم کرتا اور بھوک خوب لگاتا ہے۔ موسمِ برسات میں جب کہ ملیریا بخار یا ہیضہ پھیلا ہوا ہو، غذا کے ساتھ اس کا استعمال ان مرضوں سے محفوظ رکھتا ہے۔
رِیٹھا
ریٹھا (رِٹھڑا) ایک درخت کا پھل ہے۔ یہ چھالیا کے برابر ہوتا ہے۔ اس کا باہری چھلکا شکن دار، پیلا، سیاہی مائل ہوتا ہے۔ توڑنے پر اندر سے کنول گٹّے کے مانند کالے رنگ کی گٹھلی نکلتی ہے اور اس گٹھلی کے اندر سفید مینگ ہوتی ہے۔
چہرے کے داغ دھبے اور جھائیاں ریٹھے کے چھلکے کو پانی میں پیس کر لگانے سے دور ہوجاتے ہیں اور چہرہ نکھر آتا ہے۔ آدھا سیسی کا درد بھی ریٹھے کے استعمال سے دور ہوجاتا ہے۔ ریٹھے کو پانی میں گھسیں اور پھر وہ پانی ناک میں ٹپکائیں۔ ناک سے رطوبت بہے گی اور آدھا سیسی کا درد جاتا رہے گا۔ اگر درد بائیں طرف ہو تو دائیں نتھنے میں اوردائیں طرف ہو تو بائیں نتھنے میں ٹپکانا چاہیے۔
لقوے میں بھی ریٹھے کے استعمال سے فائدہ پہنچتا ہے۔ ریٹھے کا چھلکا چھ تولے لے کر گڑ چار تولے کے ساتھ کوٹ کر جنگلی بیر کے برابر گولیاں بنائیں۔ روزانہ صبح و شام تھوڑا سا حلوہ کھلا کر اوپر سے ایک ایک گولی کھلائیں۔ اس کے علاوہ ریٹھے کو پانی میں گھسیں اور جس طرف کی آنکھ بند ہو اس طرف کے نتھنے میں ٹپکائیں اور برابر کئی روز تک ٹپکائیں۔ ناک سے رطوبت بہہ کر آرام ہوجائے گا۔
ریٹھا بواسیر خونی اور بادی کے لیے بھی مفید دوا ہے۔ ریٹھے کا چھلکا اور رسوت دونوں برابر وزن لے کر باریک پیسیں اور پانی میں گوندھ کر جنگلی بیر کے برابر گولیاں بنائیں۔ صبح کے وقت نہار منھ ایک گولی ٹھنڈے پانی کے ساتھ کھائیں اور اس کے بعد دال مونگ کی کھچڑی خوب گھی ڈال کر کھائیں۔ دوسرے وقت بھی کھچڑی ہی کھائیں۔ چند روز کے استعمال سے آرام آجائے گا۔
ریٹھے کا چھلکا اور سرمہ برابر وزن لے کر باریک کھرل کرکے رکھیں اور صبح و شام سلائی سے آنکھوں میں لگائیں۔ ابتدائی موتیا بند، جالا، پھولا اور دھند کے لیے مفید ہے۔ ریٹھا بلغی کھانسی اور دمے کے لیے بھی فائدہ مند ہے۔ اس کے چھلکے کو باریک پیس چھان کر چار رتی سے ایک ماشے تک شہد میں ملا کر چٹائیں۔
ریٹھے کی مینگ (مغز تخم ریٹھا) مقویٔ باہ ہے۔ اس کو باریک پیس کر برابر وزن شکر سفید ملا کر چھ ماشے دودھ کے ساتھ کھائیں۔ اس کے علاوہ ریٹھے کی مینگ بچوں کے مرض سوکھا کو دور کرتی ہے۔ تین ریٹھوں کی مینگ لے کر سیاہ بکری کے دودھ چار تولے میں کھرل کرکے چودھ گولیاں بنائیں اور روزانہ ایک گولی بکری کے دودھ میں حل کرکے پلائیں۔
ریٹھے سے سانپ بچھو بھاگتے ہیں۔ اس کے لیے ریٹھے کے چھلکوں کو پانی میں پیس کر مکان میں چھڑک دیں۔
ریٹھا سانپ کا تریاق (اُتار) ہے۔ ریٹھے کے چھلکے کو پیس کر چھان لیں اور شیشی میں رکھیں۔ کسی شخص کو سانپ کاٹ لے تو اس کا سفوف چھ ماشے پانی میں گھول چھان کر پلائیں۔ قے دست آئیں گے اور مریض اچھا ہوجائے گا۔ اگر ضرورت سمجھیں تو دو گھنٹے کے بعد دوبارہ دیں۔ اگر سانپ کا کاٹا بے ہوش ہو تو جس طرح بھی ہو، ریٹھے کا پانی تھوڑا تھوڑا اس کے حلق میں ٹپکائیں۔
اگر ریٹھے کا سفوف تیار نہ ہو تو چھلکے پانی میں پیس لیں اور چھان کر پلائیں۔ بچھو کا زہر بھی اس کے پلانے سے اور کاٹی ہوئی جگہ پر لگانے سے دور ہوجاتا ہے۔ اگر بدن پر کسی جگہ مکڑی ملی جائے تو ریٹھے کے چھلکے کو پانی میں پیس کر لگانے سے درد اور سوزش دور ہوجاتی ہے۔
زیرہ
زیرہ مشہور چیز ہے۔ یہ ایک بوٹی کے بیج ہیں۔ سفید اور کالے دو قسم کے ہوتے ہیں۔ زیرہ گرم مسالے کا ایک خاص جزو ہے۔ ریاح کو خارج کرنے اور بھوک لگانے کے لیے بہت اچھی چیز ہے۔
زیرہ سفید ہو یا کالا، پانچ تولے لے کر نیبو کے رس یا سرکہ دس تولے میں بھگو کر خشک کرلیں۔ اس کے بعد سونٹھ چھ ماشے، کالا نمک چار ماشے کے ساتھ پیس کر رکھیں اور کھانا کھانے کے بعد تین تین ماشے کھائیں۔ کھانے کو ہضم کرنے، ریاح کو خارج کرنے اور بھوک لگانے کے لیے مفید ہے۔ حاملہ عورتوں کے جی متلانے اور قے آنے کی شکایت بھی اس کے استعمال سے دور ہوجاتی ہے۔
اگر کسی عورت کی چھاتیوں میں دودھ کم پیدا ہوتا ہو تو زیرہ سفید کو پیس کر برابر وزن شکر سفید ملا کر ایک ایک تولہ صبح و شام دودھ کے ساتھ کھلائیں۔ دودھ زیادہ پیدا ہونے لگے گا۔