ایک آدمی نبی ﷺ کے پاس آیا۔ اس نے کہا اے اللہ کے رسول! میں اپنی اپاہج ماں کو اپنی پیٹھ پر لاد کر یمن سے مکہ لایا اور اسی حالت میں بیت اللہ کا طواف کرایا، صفا و مروہ کے درمیان سعی کی، اسی حالت میں انہیں عرفات لے گیا پھر مزدلفہ لایا پھر منیٰ پہنچا اور کنکری ماری۔ میں نے یہ سارے کام اپنی ماں کو پیٹھ پر لادے ہوئے انجام دیے، تو ماں کا حق ادا ہوا یا نہیں؟
آپ ﷺ نے فرمایا نہیں، ابھی اس کا حق ادا نہیں ہوا۔ اس نے پوچھا کیوں؟ آپؐ نے فرمایا ابھی اس کا حق اس لیے ادا نہیں ہوا کہ اس نے ساری مصیبتیں اس لیے جھیلی تھیں کہ تم زندہ رہو۔ او ر تم نے جو کچھ اس کے ساتھ کیا ہے اس حال میں کیا ہے کہ اس کے مرنے کی تمنا کرتے ہو۔ اسی طرح عبداللہ بن عمرؓ سے ایک آدمی نے ماں کے لیے اپنی طویل خدمات کا ذکر کرکے پوچھا کہ ماں کا حق ادا ہوا یا نہیں؟ آپ نے فرمایا: نہیں۔ ابھی تو اس کی اس چیخ کا بھی حق ادا نہیں ہوا ، جو تمہاری پیدائش کے وقت اس نے درد کی شدت میں ماری تھی۔
’’جنت ماں کے قدموں تلے ہے‘‘ اس پر ارشاد رسول اللہ ﷺ کا مطلب یہ ہے کہ ہم ماں کی فرمانبرداری اور خدمت کرکے جنت کماسکتے ہیں۔ اس کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ ان کی نافرمانی اور انہیں تکلیف پہنچانا ہمیں جہنم میں لے جانے کا سبب بن سکتا ہے۔ اور یہ حقیقت ہے۔ اس سلسلہ میں عہدِ رسالت کا ایک عبرتناک واقعہ حدیث کی کتابوں میں آیا ہے۔
’’ایک نوجوان شخص کی موت کا وقت آیا تو اس کی زبان بند ہوگئی، زبان پر کلمہ جاری ہی نہ ہوتا تھا۔ سخت اذیت اور تکلیف میں دیکھ کر لوگوں نے نبی ﷺ کو اطلاع دی۔ آپ تشریف لائے اور دیکھا۔ پھر فرمایا: اس کے والدین کہاں ہیں؟ لوگو ںنے بتایا کہ صرف ماں زندہ ہے۔ آپ نے ماں کو طلب کیا اور پوچھا کہ تمہارا بیٹا کیسا ہے؟ بوڑھی ماں نے جواب دیا یہ بڑا نیک ہے، مگر جب سے اس کی شادی ہوئی ہے اس نے میری طرف سے نظر پھیر لی ہے اور میں اس عمر میں محنت مزدوری کرکے گزارا کرتی ہوں۔ آپؐ نے فرمایا: اسے معاف کردو۔ بڑھیا نے کہا میں اسے ہرگز معاف نہ کروں گی اس نے مجھے بڑی تکلیف پہنچائی ہے۔
اس پراللہ کے رسول نے آگ کا ایک الاؤ تیا رکرنے کا حکم دیا اور کہا کہ اس الاؤ میں اسے جلادیا جائے گا۔ اس پر بوڑھی ماں نے کہا کہ میں اسے جلتا ہوا کیسے دیکھ سکتی ہوں؟ اس پراللہ کے رسول نے کہا کہ اگریہاں نہیں دیکھوگی تو یہ آخرت میں جہنم کی آگ میں جلے گا۔ اس پر عورت نے اپنے بیٹے کو معاف کردیا۔
جیسے ہی ماں نے بیٹے کو معاف کیا اس کی زبان پر کلمہ جاری ہوگیا اور اس کی روح پرواز کرگئی۔ یہ واقعہ اولاد کے لیے عبرت ہے کہ وہ اپنے والدین خصوصاً ماں کو تکلیف پہنچانے سے بچیں اور ان کی خدمت کے ذریعہ جنت کمانے کی کوشش کریں۔