محنت کا پھل

شاہد رضا نوری

’’فیروز!‘‘

’’جی دادا جان۔‘‘

’’بیٹا دیکھو تو میری عینک کہاں ہے؟‘‘

’’ابھی لایا دادا جان۔‘‘

’’خدا تمہیں خوش رکھے۔‘‘

’’دادا جان میرے مدرسے کا وقت ہوگیا ہے اگر کوئی اور کام ہو تو جلدی کہئے۔‘‘

’’نہیں تم جاؤ۔ اللہ اللہ کرنے کے سوا مجھے اور کیا کام ہے۔‘‘

’’دادا جان میرے لیے بھی دعا کریں پڑھ لکھ کر بڑا آدمی بنوں۔‘‘

’’میری تمام نیک دعائیں تمہارے ساتھ ہیں۔ خدا تم کو کامیاب کرے۔‘‘

فیروز بستہ سنبھالے مدرسے کی جانب چل پڑا راستے میں اسے ایک بوڑھی اور لاچار عورت نے آواز دی۔ ’’بیٹے ذرا مجھے میرے گھر تک پہنچا دو۔‘‘

فیروز نے بوڑھی عورت سے کہا : ’’دادی ماں آپ نہ گھبرائیں۔ میں آپ کو آپ کے گھر تک ضرور چھوڑ دوں گا۔ بتائیے آپ کا گھر کہاں ہے۔‘‘فیروز نے بوڑھی عورت سے کہا تو بوڑھی عورت نے کہا:

’’دیکھو بیٹا وہ رہا سامنے ہمارا گھر۔‘‘

فیروز نے بوڑھی عورت کو گھر پر چھوڑتے ہوئے کہا: ’’اچھا دادی ماں! اب میں مدرسے جارہا ہوں۔‘‘

’’ٹھیک ہے جا بیٹا! خدا تیرا بھلا کرے۔‘‘

فیروز دعائیں لے کر مدرسہ کی طرف چل پڑا۔ کلاس روم میں داخل ہوتے ہی سب سے پہلے اپنے استاد کو سلام کیا اس کے بعد اپنی ٹیبل پر جاکر بستے سے کتابیں نکالنے لگا۔

فیروز کو محو مطالعہ دیکھ کر استاد نے پوچھا : ’’بیٹے تم آج بہت اداس نظر آرہے ہو کیا بات ہے؟‘‘

فیروز کا ڈر کے مارے برا حال تھا۔ وہ اس لیے ڈر رہا تھا کہ مدرسہ دیر سے آیا تھا۔ استاد کے معلوم کرنے پر فیروز نے ساری بات بتادی۔

’’اچھا بیٹا تو اب اپنی کتاب لاؤ۔‘‘

فیروز نے کتاب کھول کر سبق فرفر سنادیا۔ استاذبھی اس سے بہت خوش ہوئے انھوں نے فیروز کو دلاسہ دیا۔ ’’بیٹے تمہیں تو خوش ہونا چاہیے کہ تم نے ایک نیکی کرلی مگر میں … اچھا مجھے بھی ایک نیکی کرلینے دو۔ ایک بار تم ہنسو۔ ایک بار۔ کیونکہ روتے ہوئے انسان کو ہنسانا ایک نیکی کرنے کے برابر ہے۔‘‘

فیروز ہنس پڑا اور کہا : ’’جناب آپ بہت عظیم ہیں، بہت ہی عظیم۔‘‘

سالانہ امتحان شروع ہونے والا تھا۔ فیروز بھی خوب دل لگا کر امتحان کی تیاری میں لگا رہا۔ امتحان کے دن جوں جوں قریب آتے گئے فیروز نے اور زیادہ محنت کرنی شروع کردی اور اس کے ساتھ اس کی محنت اور لگن کو دیکھ کر حسد کرنے لگے۔

فیروز اللہ کے کرم، اپنی محنت اور لگن کی بدولت امتحان میں امتیازی حیثیت سے کامیاب ہوا۔ اور پھر رفتہ رفتہ اس کے حوصلے بلند ہوتے گئے۔ آخر کار وہ دن آہی گیا جب پڑھ لکھ کر ایک بہت بڑا آدمی بنا اور اس کے دوسرے ساتھی بغض اور کینہ پروری کی وجہ سے فیروز سے بہت پیچھے رہ گئے۔ فیروز کی محنت اور بزرگوں کی عزت و خدمت نے اور اس کی لگن نے اس کو بہت بڑا آدمی بنادیا۔ تم لوگ بھپی کوشش کرو کہ تم سے کسی کو کوئی شکایت نہ ہو اور تم پڑھ لکھ کر ماں باپ کا نام روشن کرو۔

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146