مساج سے نہ صرف بچہ جسمانی طور پر مضبوط اور صحت مند ہوتا ہے بلکہ اس عمل سے بچے کی ذہنی صلاحیتوں میں بھی خوشگوار اضافہ ہوتا ہے۔ مساج کا عمل بچے کی نفسیات پر ماں کی جانب سے ملنے والی سو فیصد توجہ و محبت کی بہترین عکاسی کرتا ہے۔
تمام والدین کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ ان کے بچے صحت مند اور چاق و چوبند رہیں۔ انہیں کسی قسم کی کوئی بیماری اور کوئی تکلیف لاحق نہ ہو اور جہاں تک ممکن ہوسکے ان کے پرورش بہتر سے بہتر انداز میں کی جائے۔ بعض والدین بچوں کی صحت کے معاملے میں حد درجہ حساس ہوتے ہیں اور یقینا انہیں ہونا بھی چاہیے اس لیے کہ شیر خوار بچہ مکمل طور پر والدین کے رحم و کرم پر ہوتا ہے اور شاید یہی وجہ ہے کہ بعض دانشوروں کے مطابق زمین پر موجود تمام مخلوق کے بچوں کی نسبت انسان کے بچے کی پرورش مشکل ترین کام ہے۔
تحقیق سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ جو والدین بچوں کے ابتدائی سالوں کے دوران بچے کی پرورش کے معاملے میں حساسیت کا مظاہرہ کرتے ہیں اور بچوں کو بھر پور توجہ دیتے ہیں ایسے بچے ان بچوں کے مقابلے میں جنہیں ابتدائی سالوں میں نظر انداز کیا گیا ہو ان سے کہیں زیادہ ذہین، صحت مند اور چاق و چوبند ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ماہرین بچوں کے ابتدائی ۵ سالوں کو نہایت اہمیت کا حامل قرار دیتے ہیں۔ اس میں بچے کی خوراک، اس کے جاگنے کے اوقات اور اس کے تفریحی مشاغل اس کی آئندہ زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرتے ہیں۔ چنانچہ والدین کی کوشش ہونی چاہیے کہ ہر وہ طریقہ اختیار کیا جائے جو بچوں کی صحت کے لیے مفید ثابت ہو، ماہرین اس ضمن میں جہاں متوازن خوراک، آرام دہ لباس، بہتر ماحول تفریحی سرگرمیاں اور بعض دیگر عوامل ضروری قرار دیتے ہیں وہیں مساج کو بھی بچوں کی صحت کے لیے ایک انقلابی عمل قرار دیتے ہیں۔
مساج پر کی جانے والی حالیہ تحقیق سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ یونان اور مشرق بعید کے ممالک کی صدیوں پرانی تاریخ میں کمسن بچوں کو مساج کرنے کا رواج عام تھا۔ 420قبل مسیح میں یونان کی ریاست ایسارٹا کو جنگی و عسکری، علم و فن اور فلسفے کے حوالے سے ایک نمایاں مقام حاصل تھا وہاں کے لوگ نہ صرف جسمانی طور پر صحت مند ہوتے تھے بلکہ اذہان کے بھی اعلیٰ مدارج پر تھے، وہاں کمسن بچوں کا مساج کرنا لازمی خیال کیا جاتا تھا جس سے نہ صرف بچوں کو جسمانی طور پر مضبوط بنانا بلکہ ان کی ذہنی صلاحیتوں کو بھی اجاگر کرنا مقصود تھا۔
مساج سے بچے کی صحت پر نہایت خوشگوار اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ یہ بچوں اور والدین کے درمیان فطری محبت کے گہرے جذبے کا اظہار بھی ہے۔ جن بچوں کو ان کی مائیں باقاعدگی سے مساج کرتی ہیں ان کے وزن میں دیگر بچوں کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے اضافہ نوٹ کیا گیا۔ اس عمل سے بچوں کی ذہنی نشو ونما بھی بڑھ جاتی ہے۔ جن بچوں کو مساج نہیں کیا جاتا وہ ضدی، رونے والے، چڑچڑے اور ماؤں کو تنگ کرنے والے ہوتے ہیں۔ مساج بچوں کو ایک منظم زندگی گزارنے کے لیے بہترین رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ مساج کی اہمیت و افادیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ امریکہ اور یورپی ممالک میں ایسے لا تعداد سینٹرز کھل گئے ہیں جو والدین کو مساج کرنے کی تربیت دیتے ہیں۔ مساج سے بچے کا ہاضمہ درست رہتا ہے اور بچہ وقت پر سوتا اور جاگتا ہے۔ یوں تو مساج کا کوئی ایسا خاص وقت مقرر نہیں لیکن ماہرین صبح کے وقت کو بہترین قرار دیتے ہیں اس سے بچہ چاق و چوبند رہتا ہے۔ مساج کے لیے جدید تیل اور لوشن استعمال کیے جاتے ہیں مگر زیتون اور سرسوں کے تیل مساج کے لیے بہترین ہیں۔
چھوٹے بچوں کے امراض اور ان کا علاج
شیر خوار بچوں کے لیے جدید دور میں طب کے شعبے میں بڑی ترقی ہوئی ہے لیکن اس کے باوجود بچپن کی بیماریاں ننھی جانوں کا ایک لازمی جزو ہیں۔ نئی مائیں ہر وقت اس بات سے پریشان رہتی ہیں کہ جونہی بچے کی ایک بیماری ختم ہوتی ہے دوسری لاحق ہوجاتی ہے، ایسی صورت میں ان کے لیے بچوں کی نگہداشت اور بھی زیادہ مشکل ہوجاتی ہے لیکن سمجھدار مائیں سنجیدہ علامات کو فوری طور پر بھانپ کر آنے والی بیماری کا قبل از وقت علاج کروالیتی ہیں اس طرح وہ نہ صرف اپنے بچے کی صحت کو درپیش خطرات کا ازالہ کرلیتی ہیں بلکہ خود بھی کئی پریشانیوں سے بچ جاتی ہیں۔
ذیل میں ہم آپ کو چند عام بیماریوں کی علامات و تدارک کے بارے میں بتا رہے ہیں جو اکثر ثیر خوار بچوں کو لاحق ہوتی رہتی ہیں۔
دردقولنج
عموماً جب بچہ اس تکلیف کا شکار ہوتا ہے تو ڈاکٹرس اس کے اسباب کے بارے میں ٹھیک طرح نہیں جان پاتے، بچے کا باقاعدگی کے ساتھ دیر تک رونا (خاص طور پر شام کے وقت) اس مرض کی اہم علامت ہے۔ ایسی حالت میں بچے کارنگ روتے ہوئے سرخ ہوجاتا ہے اور اس کی ٹانگیں اوپر کی طرف اٹھ جاتی ہیں۔
تدارک: (۱) اسے گود میں لے کر ٹہلیں یا کسی پارک میں اس کو سیر کروانے لے جائیں۔
(۲) اگر اپ بچے کو اپنا دودھ پلاتی ہیں تو یہ بات نوٹ کریں کہ کہیں آپ کی خوراک میں کوئی چیز دودھ کے ذریعہ اس کی تکلیف کا باعث تو نہیں بن رہی۔
(۳) بچے کا پیٹ انگلیوں کے پورے سے آہستہ آہستہ دائیں ہاتھ سے دائرے کی شکل میں مساج کیجیے۔
نزلہ ، کھانسی:
تین سال تک کی عمر کے بچوں میں نزلہ کا آغاز بخار سے ہوتا ہے اور تقریباً پانچ دن رہتا ہے۔ بچوں میں عام طور پر نزلے کے ساتھ کھانسی کی شکایت بھی عام ہے جو گلے میں بلغم جمع ہونے کے باعث ہوتی ہے۔ اگر کھانسی زیادہ شدید صورت اختیار کرلے تو اس کے اثرات پھیپھڑوں تک پہنچ جاتے ہیں نتیجتاً سینے میں جلن اور گلے میں خراش سخت پریشانی و تکلیف کا باعث بنتی ہے۔
تدارک: اگر بچہ تین ماہ سے زیادہ عمر کا ہے تو اس کے سینے پر کوئی Decongestantدوا ملئے۔
(۱) بوتل سے خوراک دینے کے علاوہ بچے کو وقفے وقفے سے ابلا ہوا سادہ پانی پلاتی رہیے یا تھوڑی تھوڑی دیر کے بعد اپنا دودھ پلائیں۔
(۲) اگر رات کے وقت کے بچے کو خشک کھانسی کی شکایت ہو تو اس کو لٹاتے ہوئے سر تکئے سے ذرا اوپر رکھئے۔
(۳) سینے کی بلغنی کھانسی ہونے کی صورت میں بچے کو نیم گرم پانی سے نہلا کر سلائیے اور اس کے سونے کے کمرے کی فضا گرم اور مرطوب رکھنے کی کوشش کریں، فضا میں اگر مرطوبیت یا بھاپ ہو تو سینے کی بلغم میںکمی واقع ہوتی ہے۔
مساج
مساج کرتے وقت بچے کی عمر اس کی جسمانی ساخت اور قوت برداشت کو ضرور سامنے رکھیں۔ آپ کے ہاتھوں میں مساج کرتے وقت ممتا کی نرمی ہونی چاہیے، مالش کی سی سختی نہ ہو۔ مساج کا آغاز سینے سے کریں اس کے بعد ٹانگوں اور بازوؤں پر آئیں، بچے کی پشت پر مساج کریں۔