کیا آپ جانتے ہیں کہ کھانے کے ذائقہ میں اضافہ کے لیے جن مسالہ جات کا استعمال کرتے ہیں، وہ ہمارے لیے دوا کا بھی کام کرتے ہیں۔ وہ کیسے ذیل میں ہم انہی چیزوں کو بتانے کی کوشش کرتے ہیں:
٭ اگر گلے میں خراش وغیرہ ہو تو ادرک پر نمک چھڑک کر کھانے سے آواز درست اور صاف ہوجاتی ہے۔
٭ بلغم، کھانسی اور دمہ کے مرض میں ادرک کا رس ۳؍ماشہ، خالص شہد ۱۰؍گرام میں ملاکر کھانے سے کچھ ہی دنوں میں آرام آجائے گا۔
٭ قبض، اپھارے کے لیے ادرک کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کاٹ کر ان پر نمک چھڑک کر ایک دو دن سایہ میں رکھیں پھر پابندی سے استعمال کرنے سے قبض اور بھوک نہ لگنے کی شکایت دور ہوجاتی ہے۔
٭ روزانہ پابندی کے ساتھ ایک عدد کچی پیاز کھانے میں استعمال کرنے سے قبض دور ہوجاتا ہے۔
٭ پیاز کے رس میں کریلے کا رس ملاکر پینا اجیرڑ میں مفید ہوتا ہے۔
٭ لال پیاز کاٹ کر اس پر لیمو نچوڑ کر کھانے کے ساتھ استعمال کرنے سے اجیرڑ دور ہوجاتا ہے۔
٭ پیاز کا رس ایک تولہ، ادرک کا رس ایک تولہ، ہینگ ایک رتی، نمک اور تھوڑا پانی ملاکر پینے سے بدہضمی دور ہوجاتی ہے۔
ضرورت پڑنے پر یہ چیزیں ۲؍گھنٹے بعد دوبارہ استعمال کی جاسکتی ہیں۔
٭ پیٹ میں کیڑے ہونے کی صورت میں پیاز کا رس ایک چمچ، ۲-۲ گھنٹے کے وقفے سے پلانے پر کیڑے مرجاتے ہیں اور بدہضمی کی شکایت دور کرنے کے لیے بھی مفید ہے۔
٭ لہسن کی کلیاں چار پانچ دن تک دھوپ میں سکھا کر اچاردانی میں بھر کر اوپر سے شہد بھردیں۔ ۱۵ دن کے بعد ایک دو کلیاں کھاکر ایک چمچ شہد پینے کے بعد ٹھنڈا دودھ پینے سے بلڈپریشر نارمل ہوجاتا ہے۔ بلغم اور سانس کے مریضوں کو بھی کافی راحت ملتی ہے اور یہ مقوی بھی ہے۔
٭ سرسوں کے تیل میں کچھ لہسن کی کلیاں ڈال کر پکالیں، اس تیل کی ۲ بوندیں کان میں ٹپکانے سے کان کا درد کافور ہوجاتا ہے۔
٭ سونف کی برابر مقدار میں دھنیا، مصری کے ساتھ پیس کر ۵؍گرام کی مقدار ٹھنڈے پانی کے ساتھ لینے سے پیشاب کی جلن اور رکاوٹ دور ہوجاتی ہے۔ اور پیشاب صاف اور کھل کر آتا ہے۔
٭اُدروکار میں سونف کو رات میں بھگو کر صبح پیس کر اور پرانے گڑ کے ساتھ شربت بناکر پینے سے فائدہ ہوتا ہے۔
٭ سونف کا چورن شہد کے ساتھ چاٹنے سے غذا ہضم ہونے کے ساتھ ہی پیٹ کی گرمی بھی ختم ہوجاتی ہے۔
٭ بھنی ہوئی سونف ۲ گرام، اور پیسی ہوئی مصری ۲ گرام کی مقدار ملاکر زبان پر رکھ کر چوسنے سے فائدہ ہوتا ہے اور منھ کی بدبو اور چھالے وغیرہ بھی ٹھیک ہوجاتے ہیں۔
٭ درد، کھجلی، پرانے زخم وغیرہ میں اجوائن کو پانی میں پیس کر لگانا چاہیے۔ اس کے کاڑھے سے آنکھیں دھونے سے آنکھیں صاف ہوتی ہیں۔
٭ اجوائن کا باریک چورن کھانے سے سر درد اور نزلہ ختم ہوجاتا ہے۔ بادی بواسیر کے مسّوں کے لیے اجوائن کے چورن کو مسوں میں ڈال کر اس کا دھواں مسوں کو دینے سے فائدہ ہوتا ہے۔
لہسوڑہ
لہسوڑہ گول لیس دار پھل ہے، جو غذائی لحاظ سے زیادہ طبی خصوصیات میں اہم ہے۔ خشک لہسوڑے دوا کے طور پر استعمال کیے جاتے ہیں، جبکہ تازہ لہسوڑہ اچار میں صحت کے قیام و شباب میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ لہسوڑا خون کے فساد کو تسکین دینے کے علاوہ گلے، سینے کو تراوٹ پہنچاتا اور قبض کی شکایت دور کرتا ہے۔ لہسوڑوں کا معروف مرکب ’’لعوق سپستان‘‘ ہے۔ کھانسی خاص کر خشک کھانسی اور ایسی بلغمی کیفیت میں بھی جس میں اخراجِ بلغم میں رکاوٹیں حائل ہوں، لعوق کا استعمال بڑا مفید ثابت ہوتا ہے۔
٭ گرم بخار میں اس کا استعمال فائدہ مند ہے۔
٭ کھانسی اور بلغم کی رکاوٹ کو دور کرتا ہے۔
٭ خشک دمہ کو دور کرنے میں بھر پور معاونت کرتا ہے۔
٭ پیشاب کی چنک و جلن کو دور کرتا اور قبض کشا پھل ہے۔
٭ دموی، خونی اور صفراوی مواد کو اجابت کے راستے خارج کرتا ہے۔
٭ گرمی کی وجہ سے پیدا ہونے والے جسم کے اندرونی فساد میں بڑی حد تک تخفیف کرتا ہے۔
(نوٹ: معدہ و جگر کے امراض میں مبتلا افراد کے لیے لہسوڑا کا زیادہ استعمال مفید نہیں ہے کیونکہ اس سے ہاضمہ خراب ہوجاتا ہے۔)
لہسوڑہ کے پتوں و نرم نرم کونپلوں کو پانی میں بھگوکر چھان کر شکر ملاکر پینے سے مثانہ کی گرمی، پیشاب کی جلن، اس کی نالی میں خراش میں فائدہ ہوتا ہے۔
لہسوڑے کا اچار
لہسوڑا ایک کلو لے کر اچھی طرح دھو کر کپڑے سے خشک کریں اور ایک دیگچی میں ڈال کر لہسوڑے ابال لیں، نرم ہونے پر انہیں ایک مرتبان میں ڈال دیں اور اوپر سے نمک چھڑک دیں۔ دوچار دن بعد جب لہسوڑے پانی چھوڑنے لگیں تو پانی نکال دیا جائے۔ اس عمل کے بعد مرتبان میں سرسوں کا تیل ڈال کر مضبوطی سے مرتبان کا منہ بند کردیا جائے۔ اس اچار کو وقفوں وقفوں سے دھوپ میں رکھا جاتا رہے تاکہ وہ خراب نہ ہو۔
——