مساوات

عبدالغفار صدیقی، نور پور

 

 

 

 

 

 

’’آؤ میاں کھانا کھالو۔‘‘
’’نہیں بس آپ لوگ کھائیے۔‘‘
’’ارے نہیں… آؤ کھانے کا وقت ہے پہلے کھانا کھالو۔‘‘
’’لو ہاتھ دھولو۔‘‘
اس نے ہاتھ دھوئے اور دسترخوان پر میرے قریب ہی بیٹھ گیا۔ جس ڈش سے میں اور دیگر مہمان چاول لے رہے تھے اسی میں سے وہ بھی لینے لگا۔ جس جگ اور گلاس کو ہم سب استعمال کررہے تھے اسی کا استعمال وہ بھی کررہا تھا۔
وہ ایک فقیر تھا، پیشہ ور تھا یا نہیں یہ تو میں نہیں کہہ سکتا اس کے ہاتھ میں کشکول تھا۔ کاندھے پر جھولیاں اور ایک ہاتھ میں لاٹھی تھی۔ میں ایک دعوت میں کھانا کھارہا تھا۔ میرے علاوہ دو چار مہمان اور تھے۔ دستر خوان لگا تھا۔ بیٹھک کا دروازہ کھلا تھا۔ اگرچہ وہ عام راستہ نہ تھا لیکن فقیروں کے لیے کیا عام اور کیا خاص؟
پچھلے دروازے پر اس نے اللہ کے نام پر کچھ لیا تھا۔ آگے بڑھا تو مہمان دیکھ کر کچھ لحاظ کرگیا۔ اس نے سلام کیا اور آگے بڑھ گیا۔ میزبان نے بڑھ کر اسے پکارا۔ شاید ہر ہفتے آنے کی وجہ سے وہ اسے جانتے تھے۔ اورباصرار کھانا کھلایا۔
مجھے بہت اچھا لگا۔ اس کا لحاظ کرنا بھی اگرچہ اس کے اپنے پیشہ کے تئیں تو اچھی بات نہ تھی کہ گھوڑا گھاس سے یاری کرے گا تو کیا کھائے گا۔ لیکن مہمانوں کے لیے احترام تھا جو اس کے شریف النفس ہونے کی علامت تھا۔۔ اور میز بان کا اس کو کھانا کھلانا بھی بہت پسند آیا۔ یہ انسانیت کا احترام تھا۔ یہ مساوات کا عملی نمونہ تھا۔ میری زبان پر خدا کے لیے شکروسپاس کے الفاظ آگئے اور محسنِ انسانیت کے لیے میرا دل محبتوں سے لبریز ہوگیا کیونکہ یہ انھیں کی تعلیم کا صدقہ تھا ؎
ایک ہی صف میں کھڑے ہوگئے محمود و ایاز
نہ کوئی بندہ رہا اور نہ کوئی بندہ نواز

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146